سوات سے تعلق رکھنے والی پاکستانی ملالہ یوسفزئی پانچ سال بعد پاکستان آئی ہیں، انھوں نے اسلام آباد میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے منعقدہ ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پڑوسی ملک افغانستان کی طالبان حکومت کو نشانہ بنایا۔
ملالہ یوسف زئی نے کہا کہ طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم پر ناجائز پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ انھوں نے طالبان حکومت پر دہشت گردی کے سنگین الزامات بھی عائد کیے۔
واضح رہے کہ ملالہ یوسفزئی کا تعلق پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع سوات سے ہے اور وہ ایک شدت پسندانہ حملے کا شکار ہو کر ملک سے باہر جا چکی ہیں۔
ملالہ یوسفزئی کا حالیہ دورہ پاکستان، رابطہ عالم اسلامی کی دعوت پر تھا جس نے اسلام آباد میں لڑکیوں کی تعلیم کے حوالے سے ایک اہم کانفرس کا انعقاد کرکے ملالہ یوسفزئی سمیت دنیا بھر سے 150 مندوبین کو کانفرنس میں مدعو کیا تھا۔
ملالہ یوسفزئی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کی تعلیم موجودہ دور کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہی معاشرے ترقی کرکے آگے بڑھتے ہیں جہاں کی خواتین بھی تعلیم یافتہ ہوتی ہیں۔
اس دوران ملالہ یوسفزئی نے اپنی ہر تقریر کی طرح افغانستان کی طالبان حکومت کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں اعداد شمار کے ساتھ بتلایا کہ کب اور کیسے طالبان نے غلط اقدامات کیے۔
واضح رہے کہ افغانستان کی طالبان حکومت کو سعودی عرب سمیت تقریباً تمام مسلمان ممالک نے تسلیم کرنا شروع کردیا ہے۔ سعودی عرب نے تین سال کے وقفے کے بعد کابل میں اپنے سفارت خانے کا افتتاح کردیا ہے۔
جبکہ افغانستان میں سعودی سفیر اور نائب سفیر نے افغانی وزیر خارجہ سے ایک ملاقات بھی کی ہے۔ افغان وزیر خارجہ نے خادم الحرمین الشریفین کی حکومت کا افغانستان میں خیر سگالی اور انسانی ہمدردی کے کاموں پر شکریہ بھی ادا کیا ہے۔
ایسے میں ملالہ یوسفزئی کا یہ بیان کہ تمام مسلمان ریاستوں کو طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کرنا چاہیے، کسی اہمیت کا حامل نہیں ہو سکتا۔