امریکہ نے اعلان کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کے حوالے سے جنگ بندی کے مذاکرات 23 مارچ، بروز اتوار کو سعودی عرب کے شہر جدہ میں جاری رہیں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرقِ وسطیٰ کے لیے خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف نے FOX نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے یہ اعلان کیا۔
انہوں نے بتایا کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز اور وزیر خارجہ مارکو روبیو کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی وفد سعودی عرب کا دورہ کرے گا، جہاں جنگ بندی پر مزید سفارتی بات چیت ہوگی۔
یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے درمیان اہم ٹیلیفونک گفتگو ہوئی۔
اس گفتگو کے دوران دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات معمول پر لانے، یوکرین تنازعے کے حل کے امکانات، اور مشرقِ وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
بعد ازاں، صدر ٹرمپ نے اس گفتگو کے نتائج کے بارے میں بتاتے ہوئے اعلان کیا کہ دونوں ممالک نے فوری جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔
یہ جنگ بندی خاص طور پر توانائی کے بنیادی ڈھانچے اور دیگر اہم تنصیبات پر حملوں کو روکنے کے لیے نافذ کی جائے گی۔
اس مثبت پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے، وٹکوف نے صدر پیوٹن کی تعریف کی اور کہا:میں صدر پیوٹن کو سراہتا ہوں کہ انہوں نے اپنی قوم کو ایک مستقل امن معاہدے کی جانب لے جانے کے لیے آج کے مذاکرات میں اہم کردار ادا کیا۔
جدہ میں ہونے والی ملاقاتوں کا مقصد جنگ بندی کے اہم نکات کو حتمی شکل دینا ہوگا۔
وٹکوف کے مطابق، اب تک ان مذاکرات میں دو بنیادی نکات پر اتفاق نہیں ہو پایا تھا—پہلا، توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر حملے بند کرنا، اور دوسرا، بلیک سی (بحیرہ اسود) میں فائرنگ پر پابندی۔
تاہم، حالیہ پیش رفت کے بعد، روس نے ان شرائط کو تسلیم کر لیا ہے، اور اب امید کی جا رہی ہے کہ یوکرین بھی ان پر متفق ہو جائے گا۔
18 مارچ کو کریملن نے ایک بیان جاری کیا جس میں تصدیق کی گئی کہ صدر پیوٹن نے 30 روز کے لیے یوکرین میں توانائی کے مراکز پر حملے روکنے پر اتفاق کیا ہے۔
یہ ڈیڑھ گھنٹہ طویل گفتگو بنیادی طور پر عارضی جنگ بندی سے متعلق تھی، جسے امریکہ نے مستقل قیامِ امن کے لیے ایک اہم قدم قرار دیا ہے۔