بیساکھی میلے میں سکھ یاتریوں کی تاریخی آمد، پاکستان کا دل جیتنے والی محبت اور امن کی علامت بیساکھی میلہ جاری ہے
پاکستان میں بیساکھی میلے کی تقریبات کا آغاز ہو چکا ہے اور اس سال یہ میلہ تاریخ کا ایک نیا سنگ میل بن گیا ہے، کیونکہ پہلی مرتبہ 7 ہزار سے زائد سکھ یاتری بھارت سمیت دنیا بھر سے پاکستان پہنچے ہیں۔ واہگہ بارڈر کے ذریعے یاتریوں کا قافلہ پاکستان میں داخل ہو چکا ہے، اور ان کا پرتپاک استقبال کرنے کے لیے حکومت نے خصوصی انتظامات کیے ہیں۔ پنجاب کے وزرا اور متروکہ وقف املاک بورڈ کے نمائندگان نے یاتریوں کا دل سے خیرمقدم کیا، اور ان کی حفاظت کے لیے پاکستان کی سیکیورٹی فورسز نے مکمل تیاریاں کر رکھی ہیں۔ اس موقع پر اسکولوں اور کالجز کے طلبہ نے گلاب کے پھولوں اور گلدستوں کے ساتھ یاتریوں کا استقبال کیا، جب کہ ٹھنڈے مشروبات جیسے اسپغول اور روح افزا سے ان کی تواضع کی گئی تاکہ گرمی کے موسم میں ان کے سفر کو آرام دہ بنایا جا سکے۔
پاکستانی حکومت نے یاتریوں کے لیے مکمل انتظامات کیے ہیں، جن میں قیام، لنگر، ٹرانسپورٹ اور میڈیکل سہولتیں شامل ہیں۔ اس سال حکومت نے 6 ہزار 751 ویزے جاری کیے ہیں، جن میں سے خصوصی طور پر 3 ہزار 751 ویزے اضافی جاری کیے گئے، جس سے سکھ قوم کے دل جیت لیے ہیں۔ جتھہ لیڈر رویندر سنگھ اور دلجیت سنگھ سرنا نے پاکستان کی حکومت کی جانب سے اس بڑی تعداد میں ویزے جاری کرنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے جہاں سکھوں کو عزت و احترام ملتا ہے۔
یاتریوں کا کہنا ہے کہ انہیں پاکستان میں ایک خاص محبت اور احترام کا تجربہ ہوتا ہے، جو ان کے دلوں کو خوشی اور سکون بخشتا ہے۔ ان کی آمد کے بعد دو گروپوں میں تقسیم کر کے انہیں گورودوارہ پنجہ صاحب حسن ابدال اور گورودوارہ دربار صاحب کرتار پور روانہ کیا جائے گا، جہاں وہ اپنی مذہبی رسومات ادا کریں گے۔ یہ بیساکھی میلہ نہ صرف سکھ برادری کے لیے اہم روحانی موقع ہے، بلکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان مذہبی ہم آہنگی اور محبت کا پیغام بھی دیتا ہے۔ پاکستان نے اس میلے کے دوران اپنے استقبال اور انتظامات سے عالمی سطح پر محبت، امن اور بھائی چارے کا پیغام دیا ہے۔