اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی اور اسلام آباد ہائی کورٹ کے قائم مقام چیف جسٹس جسٹس سرفراز ڈوگر کو 9 صفحات پر مشتمل ایک تفصیلی اور فکرانگیز خط تحریر کیا ہے
جس کا عنوان ہے "آئین کی حالت اور پاکستان میں قانون کا نفاذ” یہ خط سینئر قانون دان سلمان اکرم راجہ کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے، جس میں عمران خان نے ملک میں موجودہ آئینی و قانونی صورتحال، بنیادی انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں، اور خود پر درج 200 سے زائد مقدمات کو سیاسی انتقام قرار دیتے ہوئے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
خط میں عمران خان نے دعویٰ کیا کہ انہیں اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل میں غیر انسانی اور غیر آئینی سلوک کا سامنا ہے، جہاں کئی دنوں تک انہیں چھوٹے سیل میں رکھا گیا، نہ ملاقات کی اجازت دی گئی اور نہ ہی اخبار فراہم کیا گیا۔ سابق وزیراعظم کے مطابق، چار ماہ میں صرف دو بار اپنے بیٹوں سے فون پر بات ہو سکی، جبکہ گزشتہ دو ماہ سے وکلاء اور اہل خانہ سے ملاقات کی بھی اجازت نہیں دی جا رہی۔
خط میں تحریک انصاف کے دیگر گرفتار رہنماؤں جیسے شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، عمر سرفراز چیمہ، میاں محمود الرشید اور اعجاز چوہدری کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جنہیں عمران خان نے سیاسی انتقام کا نشانہ بننے والا قرار دیا۔ مزید برآں، خط میں 8 فروری کے انتخابات، 26 نومبر کی ریلی اور 26ویں آئینی ترمیم سمیت آئینی معاملات کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ عمران خان نے مطالبہ کیا ہے کہ فوجی عدالتوں اور مخصوص نشستوں سے متعلق کیسز پر جلد از جلد آئینی بینچ فیصلہ دے تاکہ ملک میں قانون کی حکمرانی بحال ہو سک