اسلام آباد کے ایک پرامن علاقے میں اُس وقت کہرام مچ گیا جب 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو پیر کی شام ان کے گھر کے اندر گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔
ثنا، جو خیبرپختونخوا کے ضلع چترال سے تعلق رکھتی تھیں، کچھ عرصے سے اپنے خاندان کے ہمراہ اسلام آباد میں مقیم تھیں۔ وہ نہ صرف ایک ابھرتی ہوئی سوشل میڈیا اسٹار تھیں بلکہ ایف ایس سی کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد میڈیکل کالج میں داخلے کی تیاری کر رہی تھیں، تاکہ آگے جا کر اپنے علاقے کے لوگوں کی خدمت کر سکیں۔
پولیس کے مطابق ایک نامعلوم شخص ثنا کے گھر میں داخل ہوا، اور ان کے کمرے میں جا کر دو سیدھے فائر کیے، جو ان کے سینے پر لگے۔ قاتل فوری طور پر سیڑھیاں اتر کر فرار ہو گیا۔ شور شرابے پر اہل محلہ اکٹھے ہوئے اور مقتولہ کو ہسپتال پہنچایا گیا، مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔ مقتولہ کی والدہ کی مدعیت میں مقدمہ تھانہ سمبل میں درج کر لیا گیا ہے۔ اس اندوہناک واقعے کے وقت گھر پر صرف ثنا، ان کی والدہ اور نند موجود تھیں۔
پولیس نے جائے وقوعہ سے سی سی ٹی وی اور سیف سٹی کیمروں کی فوٹیج حاصل کر لی ہے، جبکہ تفتیشی افسران کا دعویٰ ہے کہ ملزم کی شناخت کے قریب پہنچ چکے ہیں اور جلد گرفتاری متوقع ہے۔ ابتدائی شواہد سے پتا چلتا ہے کہ ملزم نے پہلے سے گھر کی ریکی کی اور وقت کا انتخاب سوچ سمجھ کر کیا۔
ثنا یوسف سوشل میڈیا پر خاصی مقبول تھیں، ان کے ٹک ٹاک پر 81 ہزار سے زائد فالوورز تھے، اور ان کی ویڈیوز میں وہ اکثر دوستوں کے ساتھ اسلام آباد میں گھومتے اور زندگی سے لطف اندوز ہوتی نظر آتی تھیں۔ ان کی سالگرہ کی ویڈیو، جسے چند گھنٹے قبل انسٹاگرام پر پوسٹ کیا گیا، اب سوشل میڈیا پر دردناک یاد بن چکی ہے۔
ثنا کے قریبی رشتہ داروں اور دوستوں نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انھیں کبھی کسی سے کوئی دھمکی موصول نہیں ہوئی تھی۔ ان کے والد، جو انسانی حقوق کے کارکن ہیں، نے اپنے بچوں کو انسانیت اور خدمتِ خلق کا درس دیا تھا۔
سوشل میڈیا پر اس واقعے نے غم و غصے کی لہر دوڑا دی ہے۔ صارفین ثنا یوسف کے لیے فوری انصاف کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ معروف سماجی کارکن ندا کرمانی نے لکھا، "خوش رہنے اور خود مختار ہونے کی سزا موت نہیں ہونی چاہیے”، جب کہ صحافی احتشام الحق نے کہا، ثنا اس انجام کی ہرگز حقدار نہ تھیں، قاتلوں کو مثال بنانا ہوگا۔
یہ واقعہ صرف ایک قتل نہیں بلکہ ہمارے معاشرے میں خواتین کی آزادی اور ان کے تحفظ پر ایک سنگین سوالیہ نشان ہے۔ کیا صرف عورت ہونے کی سزا موت ہے؟ ثنا یوسف کی بے وقت موت انصاف کی وہ پکار ہے، جسے دبایا نہیں جا سکتا۔