اسلام آباد: پاکستان کی معیشت کو درپیش دباؤ اور مالیاتی نظم و نسق میں پائیداری کے چیلنجز کے درمیان ایک خوشخبری سامنے آئی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) نے پاکستان کے لیے 80 کروڑ ڈالر کے بڑے پروگرام کی منظوری دے دی ہے، جس کا مقصد مالیاتی استحکام کو فروغ دینا اور عوامی مالیاتی نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہے۔
فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں قائم اے ڈی بی نے اس اہم پیکج میں 30 کروڑ ڈالر کی پالیسی پر مبنی براہ راست مالی معاونت اور تاریخ میں پہلی بار پاکستان کے لیے 500 ملین ڈالر تک کی پالیسی پر مبنی ضمانت بھی شامل کی ہے، جو کمرشل بینکوں سے تقریباً ایک ارب ڈالر کی شراکت کے دروازے کھول دے گی۔
اے ڈی بی کی کنٹری ڈائریکٹر ایما فان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے گزشتہ چند ماہ میں اقتصادی نظم و ضبط کے ضمن میں نمایاں اقدامات کیے ہیں۔ یہ پروگرام حکومتی اصلاحاتی ایجنڈے کی تائید کرتا ہے جس کا مقصد پائیدار ترقی اور مالیاتی خود مختاری حاصل کرنا ہے۔
یہ پروگرام نہ صرف ٹیکس نظام میں بہتری، ڈیجیٹلائزیشن اور شفافیت پر زور دیتا ہے، بلکہ سرکاری اخراجات کے مؤثر نظم و نسق، نقدی کی بہتر منصوبہ بندی، اور سرمایہ کاری دوست ماحول پیدا کرنے میں بھی مدد دے گا۔
اے ڈی بی نے واضح کیا ہے کہ اس پروگرام کے ذریعے پاکستان کو نہ صرف اپنے مالیاتی خسارے اور عوامی قرضوں میں کمی لانے میں مدد ملے گی بلکہ سماجی ترقی، تعلیم اور صحت جیسے شعبوں کے لیے مالی گنجائش بھی پیدا ہوگی۔
یہ مالیاتی تعاون محض رقم کا لین دین نہیں، بلکہ ایک جامع اصلاحاتی پیکج ہے جس میں تکنیکی معاونت اور بین الاقوامی شراکت داروں سے قریبی روابط بھی شامل ہیں تاکہ پاکستان کو طویل مدتی مالی لچک حاصل ہو سکے۔
وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے ’ایکس‘ (سابقہ ٹوئٹر) پر اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے لکھا، معاشی امور اور وزارت خزانہ کی مؤثر سفارتکاری کے نتیجے میں ہمیں اے ڈی بی بورڈ میں مکمل اعتماد اور حمایت حاصل ہوئی ہے۔
یہ اعلان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ بھی اگلے مالی پروگرام پر مذاکرات کے دہانے پر ہے۔ ماہرین کے مطابق، اے ڈی بی کی یہ معاونت پاکستان کے لیے مالیاتی اعتماد کی علامت ہے اور بین الاقوامی اداروں میں ملک کی ساکھ بہتر بنانے کی طرف ایک اہم قدم بھی۔