اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر نیویارک میں پاکستان کے اعلیٰ سطحی سفارتی وفد نے کشمیر، پانی اور علاقائی سلامتی کے حساس معاملات پر انڈیا کو آڑے ہاتھوں لیا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے نہ صرف انڈین پالیسیوں پر کڑی تنقید کی بلکہ ان کا موازنہ اسرائیلی قبضہ گیر اقدامات سے کر کے عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی کوشش کی۔
بلاول بھٹو نے دوٹوک انداز میں کہا، مودی، گجرات کا قصائی تھا، اب کشمیر اور وادیٔ سندھ کی تہذیب کا قصائی بننے کی کوشش کر رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ انڈیا نے حالیہ حملوں میں اسرائیلی ساختہ ڈرونز استعمال کیے اور بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر یکطرفہ کارروائیاں کر کے عام شہریوں کی جانیں لیں اور تنصیبات کو نشانہ بنایا۔
مودی، نیتن یاہو کا ٹیمو ہےبھارتی وزیراعظم پر طنز کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے نریندر مودی کو اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کی "کمزور نقل” قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت فلسطینیوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے غلط سبق سیکھ رہا ہے اور کشمیر میں اسرائیلی طرز پر آبادیاتی تبدیلیاں لا رہا ہے، جو کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
کشمیر، دہشتگردی اور پانی کے تنازعات کا فوجی حل نہیں بلکہ سیاسی حل نکالاجائے،بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارت "نیا معمول” قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جہاں وہ یکطرفہ اقدامات کے ذریعے خطے میں کشیدگی بڑھا رہا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ یہ طرز عمل دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان تصادم کو جنم دے سکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں امن چاہیے، جنگ نہیں۔ کشمیر ہو یا پانی، صرف مذاکرات ہی واحد مؤثر حل ہیں۔
اقوام متحدہ میں پاکستان نے سخت مؤقف اپنایا ہےاقوام متحدہ میں بلاول بھٹو کی قیادت میں پاکستانی وفد نے صدر فلمین یانگ اور سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریش سے اہم ملاقاتیں کیں۔ بلاول نے وزیراعظم شہباز شریف کا خصوصی خط اقوام متحدہ کے سربراہان کو پیش کیا جس میں بھارت کی جارحیت، سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی اور کشمیری عوام کے حقوق کی پامالی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا تھا۔
اقوام متحدہ کے صدر نے بھی ملاقات کے بعد ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں کہا کہ بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے تنازعات کا حل ہی اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔
پاکستان پر آبی جنگ مسلط کی جا رہی ہےبلاول بھٹو نے اپنی گفتگو میں واضح کیا کہ انڈیا سندھ طاس معاہدے کو معطل کر کے پاکستان پر آبی جنگ مسلط کرنے کے درپے ہے۔ انہوں نے وادی سندھ کی تہذیب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کی قدیم ترین پرامن تہذیب ہے جہاں سے آج تک کوئی ہتھیار دریافت نہیں ہوا، اور اس کے باوجود انڈیا نے اسے بھی نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔
بلاول بھٹو نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ انڈیا کو مذاکرات کی میز پر لانے میں اپنا کردار ادا کرے جیسا کہ وہ پہلے بھی جنگ بندی کی کوششوں میں کر چکی ہے۔ انہوں نے انڈین وزیراعظم کے اشتعال انگیز بیانات، خصوصاً "روٹی کھاؤ یا گولی” جیسے بیانات کو امن کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا۔
یہ جارحانہ سفارتی پیش رفت نہ صرف پاکستان کی خارجہ پالیسی کا نیا رخ ظاہر کرتی ہے بلکہ اقوام متحدہ جیسے عالمی فورم پر کشمیر، پانی اور امن جیسے اہم معاملات کو دوبارہ مرکزی حیثیت دلانے کی سنجیدہ کوشش بھی ہے۔بلاول بھٹوزرداری نے اقوام متحدہ میں پاکستان کی دھواں دار انٹری کی ہے