اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد کی غیرمشروط رسائی کی قرارداد پر ہونے والی ووٹنگ میں ایک بار پھر امریکا تنہا رہ گیا۔
سلامتی کونسل کے 15 میں سے 14 ارکان جن میں پاکستان، چین، روس اور فرانس جیسے بڑے ممالک شامل ہیں،نے الجزائر کی جانب سے پیش کی گئی قرارداد کے حق میں ووٹ دیا،لیکن امریکا نے ویٹو کا استعمال کرتے ہوئے دنیا کی اجتماعی آواز کو خاموش کر دیا۔
یہ ووٹنگ نومبر کے بعد پہلی بار ہوئی تھی، جس میں اسرائیل کے دیرینہ اتحادی واشنگٹن نے ایک اور جنگ بندی کی کوشش کو ناکام بنایا۔
خبر رساں ادارےکے مطابق قرارداد میں نہ صرف جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا بلکہ غزہ میں فوری اور بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی کو بھی لازم قرار دیا گیا تھا۔
تاہم، واشنگٹن نے مؤقف اختیار کیا کہ یہ قرارداد جاری سفارتی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا کی یہ پالیسی ایک بار پھر یہ ظاہر کرتی ہے کہ وہ اسرائیل کو ہر صورت تحفظ دینے پر آمادہ ہے، چاہے انسانی جانوں کا کتنا ہی ضیاع کیوں نہ ہو۔
غزہ میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جن میں بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے،جبکہ ہسپتال، تعلیمی ادارے اور پناہ گزین کیمپ بھی حملوں کی زد میں آچکےہیں۔
پاکستان نے اس قرارداد کی مکمل حمایت کرتے ہوئے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ مظلوم فلسطینیوں کی حمایت میں موثر اور فوری اقدامات کیے جائیں۔
دوسری جانب، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اور متعدد انسانی حقوق کی تنظیمیں بارہا کہہ چکی ہیں کہ غزہ کی صورتحال انسانیت سوز ہے،اورعالمی خاموشی اسے مزید بدتر کر رہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ جب دنیا ایک پیج پر ہو، تو ایک ملک کا ویٹو عالمی امن پر کس حد تک اثر انداز ہو سکتا ہے؟