میدانِ عرفات، 9 ذوالحجہ
اسلام کے مقدس ترین دن، رکن اعظم "وقوف عرفہ” کے موقع پر مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیتے ہوئے مسجد الحرام کے امام، شیخ صالح بن حمید نے امت مسلمہ کو تقویٰ، عاجزی، نیکی اور اتحاد کی راہ دکھاتے ہوئے مظلوم فلسطینی عوام کے لیے آنسوؤں سے لبریز دعا کی۔ ان کی آواز میں درد تھا، الفاظ میں آگ، اور دعا میں وہ تڑپ جو لاکھوں حاجیوں کے دلوں کو چیر گئی۔
اے اللہ! فلسطین کے بھائیوں کی مدد فرما، عورتوں اور بچوں کے قاتلوں کو برباد کر دے، ان کے قدم اکھاڑ دے
یہ الفاظ امام حرم نے میدان عرفات میں عرفات کے مقام سے بلند کیے تو فضائیں آمین سے گونج اٹھیں۔ حجاج کی آنکھیں اشکبار تھیں، دل بیدار، اور زبانیں دعا میں مشغول
خطبے میں شیخ صالح بن حمید نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کو دنیا و آخرت میں بھلائی عطا فرماتا ہے، اور متقی ہی فلاح پاتے ہیں۔انہوں نے رسول اکرم ﷺ کے فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا:
ایمان کی اعلیٰ ترین شاخ ’لا الہ الا اللہ‘ کہنا ہے اور سب سے نچلی شاخ راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا ہے۔
امام حرم نے امت مسلمہ کو بدعت، غیبت اور تکبر سے باز رہنے کی تلقین کی، اور نماز، روزہ، احسان اور وعدے کی پابندی جیسے بنیادی ارکان کو اپنانے کا مشورہ دیا۔
شیطان کو دشمن جانو، نیکیوں کی دوڑ میں آگے بڑھو،انہوں نے خبردار کیا کہ شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے، اس سے بچو، اور اللہ کی رضا کے حصول کے لیے نیکی کی طرف دوڑ لگاؤ۔
"نیکی اور برائی کبھی برابر نہیں ہو سکتیں، نیکی کرو، برائی سے بچو، یہی اللہ کا حکم ہے۔
حجاج کے لیے نبی اکرم ﷺ کی سنت کی یاد دہانی کرتے ہوئے
امام حرم نے حج کے مناسک کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ نے اسی مقام عرفہ پر خطبہ دیا، نماز قصر ادا کی، مزدلفہ روانہ ہوئے، وہاں مغرب و عشاء جمع کیں، پھر منیٰ پہنچے، رمی کی، قربانی کی، حلق کروایا، طواف کیا اور منیٰ میں قیام فرمایا۔ انہوں نے حجاج کو اللہ کا ذکر، شکر اور توبہ کرنے کی تلقین کرتے ہوئے کہاشکر کرو کہ اللہ نے یہ دن دکھایا، جس میں دعا قبول ہوتی ہے۔
فلسطین کی مظلومیت، امت کی یکجہتی کا تقاضا ہےخطبہ کے اختتام پر فلسطینی مسلمانوں کے لیے امام حرم کی دعا نہ صرف جذبات سے لبریز تھی بلکہ امت کو جھنجھوڑ دینے والی بھی اے اللہ! عرفات سے دعا کی جا رہی ہے، فلسطینیوں کے دشمنوں کو تباہ و برباد کر دے، ان میں تفریق ڈال دے، ان کے قدم اکھاڑ دے، اے اللہ مسلمانوں کے دل جوڑ دے۔
خادمین حرمین شریفین کو خراج تحسین کیاگیا۔امام حرم نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان کی حجاج کے لیے عظیم خدمات پر بھرپور خراج تحسین پیش کیا اور ان کی صحت و کامیابی کے لیے دعا کی۔
عرفات میں قیام کےبعدحجاج نے امام حرم کی امامت میں نماز ظہر و عصر قصر ادا کی۔
مزدلفہ روانگی غروب آفتاب کے بعد حجاج مزدلفہ روانہ ہوں گے، جہاں وہ کھلے آسمان تلے رات گزاریں گے اور کنکریاں جمع کریں گے۔
10 ذوالحج بڑے شیطان کو رمی، قربانی، حلق اور احرام سے آزادی ،11 اور 12 ذوالحج تینوں شیطانوں کی رمی اور طواف زیارت کی ادائیگی کی جاتی ہے۔
یہ خطبہ نہ صرف روحانی رہنمائی کا سرچشمہ تھا بلکہ مظلوموں کی پکار، اتحاد امت کی دعوت، اور نیکی کی راہ پر چلنے کی صدائے بازگشت بھی تھی۔ آج میدان عرفات سے جو دعائیں بلند ہوئیں، وہ یقینا پوری امت مسلمہ کے دلوں میں اتر گئیں۔