وزیراعظم شہباز شریف نے کوئٹہ میں جعفر ایکسپریس پر ہونے والے حملے کے بعد سکیورٹی اداروں کی کامیاب کارروائی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ ایک بڑا چیلنج تھا کہ یرغمال بنائے گئے مسافروں کو بحفاظت نکالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر، کور کمانڈر کوئٹہ اور دیگر سکیورٹی اداروں کی دن رات محنت کی بدولت 339 افراد کو بحفاظت بازیاب کرا لیا گیا۔
وزیراعظم نے اس واقعے کو پاکستان کی تاریخ میں غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مسافر اپنی عید کی خوشیاں منانے گھروں کو جا رہے تھے، جن میں عام شہریوں کے ساتھ فوجی جوان بھی شامل تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حملے کے بعد دہشت گردوں سے تو جان چھڑا لی گئی لیکن ملک مزید ایسے سانحات کا متحمل نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے بلوچستان کی ترقی کو پاکستان کے استحکام سے جوڑتے ہوئے کہا کہ جب تک بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں امن قائم نہیں ہوتا، ملک میں ترقی اور خوشحالی ممکن نہیں۔
انہوں نے دہشت گردی کے خلاف قوم میں مکمل اتفاق رائے نہ ہونے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں متحد ہو کر اس چیلنج سے نمٹنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی ایک آل پارٹیز کانفرنس بلائی جائے گی تاکہ اس مسئلے پر متفقہ حکمت عملی طے کی جا سکے۔
وزیراعظم نے پاکستان میں سیاسی انتشار پھیلانے والے عناصر پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ ایسے سانحات کو اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
انہوں نے فوج کے خلاف ہونے والے پروپیگنڈے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایسے عناصر کو ہرگز معاف نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے ماضی کے فیصلوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ طالبان کو دوبارہ ملک میں خوش آمدید کہنے کا فیصلہ ایک سنگین غلطی تھی، اور جو لوگ ان کے حمایتی بنے، انہوں نے ملک کو نقصان پہنچایا۔
وزیراعظم نے واضح کیا کہ اگر دہشت گردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی نہ کی گئی تو ملک میں ترقی کا سفر رک جائے گا۔
انہوں نے وفاقی حکومت کی جانب سے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو فراہم کیے گئے اربوں روپے کے فنڈز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومتوں کو چاہیے کہ وہ ان وسائل کو صحیح طریقے سے استعمال کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ خیبرپختونخوا میں انسداد دہشت گردی کے ادارے اور سیف سٹی منصوبے کتنے مؤثر ثابت ہوئے، اس کا بھی جائزہ لینا ضروری ہے۔
وزیراعظم نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا اور آگے بڑھنے کے لیے ایک واضح اور مضبوط پالیسی اپنانا ہوگی، ورنہ ملک کی سلامتی اور استحکام کو خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔