کراچی: وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے پاکستان بینکنگ سمٹ 2025 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت بہتری کی راہ پر گامزن ہے، اور حکومت پائیدار معاشی استحکام کے لیے بنیادی اصلاحات کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ بینکنگ سیکٹر نے ٹیکس ادائیگی میں تیل و گیس کے شعبے کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے، جو پاکستان کی معیشت میں ایک بڑی پیشرفت ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کو 30 ارب روپے جمع کروا چکے ہیں، اور بینکنگ سیکٹر کا قومی معیشت میں کلیدی کردار ہے کیونکہ یہ ملک میں دستاویزی معیشت کے فارمولے پر کام کر رہا ہے۔ ان کے مطابق صوبائی اسمبلیوں میں زرعی ٹیکس سے متعلق بلوں کی منظوری اہم سنگ میل ہے، اور آئندہ بجٹ کی تیاری کے لیے مشاورت کا عمل جاری ہے۔
وزیر خزانہ نے معیشت کی تنظیم نو پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں پائیدار اور شراکت داری پر مبنی ترقی کی طرف بڑھنا ہوگا اور معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنا ہوگا۔ نجی ملکیتی اداروں کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کام پرائیویٹ سیکٹر میں ممکن ہو، اسے حکومت اپنے پاس رکھنے کی بجائے نجی شعبے کے حوالے کرے۔
بعد ازاں، صحافیوں سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اصلاحات ناگزیر ہیں، اور حکومت سرکاری کاروباری اداروں میں بہتری اور نجکاری کے ایجنڈے پر کام کر رہی ہے۔ ایف بی آر کی اصلاحات، معیشت کی ڈیجیٹائزیشن اور مصنوعی ذہانت کے استعمال کو مستقبل کی کامیابی کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے، انہوں نے یقین دلایا کہ ٹیکس بیس کو وسیع کر کے تنخواہ دار طبقے کا بوجھ کم کیا جائے گا، جبکہ دیگر شعبوں سے بھی مساوی تعاون کی توقع رکھی جائے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا، "ہمیں دنیا سے سیکھنا چاہیے لیکن وہی کرنا چاہیے جو ہمارے ملک کے لیے سب سے بہتر ہو۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنی معیشت کو جدید بنیادوں پر استوار کریں اور آگے بڑھیں