ایم کیو ایم پاکستان نے وفاقی حکومت سے تعلقات میں کھچاؤ کے بعد پارلیمنٹ میں اپوزیشن بینچز پر بیٹھنے کا فیصلہ کرنے کے لیے رابطہ کمیٹی کا اہم اجلاس طلب کر لیا ہے۔ ایک طرف وفاقی حکومت کی وعدہ خلافی، دوسری طرف کراچی اور حیدرآباد کے پیکجز پر بے عملی ہے،ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما امین الحق نے واضح طور پر کہا کہ وفاقی حکومت کے ساتھ طے پائے وعدےصرف دستخط تک محدود رہے، لیکن عمل میں کچھ بھی نہیں آیا۔
ہم نے توقع کی تھی کہ شہباز شریف وزیراعظم بنیں گے، لیکن جو وعدے کیے گئے تھے، وہ ٹوٹ گئے۔ امین الحق نے اپنی بے چینی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سندھ اور حیدرآباد کے ترقیاتی پیکجز کی کسی بھی جگہ پر عمل درآمد نظر نہیں آیا۔ وفاقی حکومت اور مسلم لیگ ن کا ایم کیو ایم کے ساتھ رویہ قابلِ تنقید ہے، اور اب پارٹی وفاقی حکومت سے علیحدگی کی سمت میں سوچ رہی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کی یہ سیاسی چال وفاقی حکومت کے لیے ایک بڑا پیغام ہے، وعدوں کی تکمیل نہ ہونے پر پارٹی اپوزیشن میں جا سکتی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا یہ فیصلہ حکومت کے لیے ایک نیا چیلنج ثابت ہوگا؟ وقت ہی بتائے گا۔