سابق وزیر اعظم نواز شریف کے صاحبزادے، حسن نواز پر برطانوی حکومت نے ایک شاندار اور متنازع فیصلہ سنایا ہے۔ برطانوی ٹیکس اتھارٹی نے انہیں ٹیکس ڈیفالٹر قرار دیتے ہوئے 5.2 ملین پاؤنڈ کا جرمانہ عائد کر دیا ہے۔ یہ معاملہ 10 سال پرانا ہے اور اس پر کئی قانونی پیچیدگیاں بھی موجود ہیں۔
حسن نواز نے 5 اپریل 2015 سے 6 اپریل 2016 تک تقریباً 9.4 ملین پاؤنڈ کا ٹیکس ادا نہیں کیا، جس کے نتیجے میں برطانوی ٹیکس حکام نے ان پر یہ بھاری جرمانہ عائد کیا۔ برطانوی حکومت نے اس فیصلے کی تفصیلات اپنی سرکاری ویب سائٹ پر شائع کر دیں ہیں، جس کے بعد یہ معاملہ عوامی سطح پر بھی زیر بحث آ چکا ہے۔
حسن نواز کے قانونی ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ تمام الزامات ایک پرانی کہانی کا حصہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حسن نواز نے خود کو دیوالیہ ڈیکلیئر کر کے تمام واجب الادا ٹیکس ادا کر دیے تھے اور تقریباً چھ سال بعد ایچ ایم آرسی نے ان ٹیکسز پر انکوائری شروع کی تھی۔ اس وقت کے مطابق ایچ ایم آرسی کو قانونی طور پر انکوائری کرنے کا اختیار نہیں تھا۔
حسن نواز کے قانونی نمائندے مزید یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ چونکہ یہ معاملہ ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد دوبارہ اُٹھایا گیا ہے، اس لیے اس میں مزید قانونی چیلنجز آ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ حسن نواز کا دیوالیہ پن 29 اپریل 2025 کو ختم ہو جائے گا، اس وقت تک ان پر عائد جرمانے کی وصولی کا امکان موجود ہے، مگر برطانوی قوانین کے مطابق ٹیکس چوری کے جرمانے دیوالیہ ہونے کے باوجود بھی معاف نہیں ہوتے۔
اس فیصلے کے بعد حسن نواز کے قانونی ذرائع کا مؤقف یہ ہے کہ حکومت نے ایک پرانی صورتحال کو دوبارہ اٹھایا، جبکہ انہوں نے اپنے تمام ٹیکس واجبات کو قانون کے مطابق ادا کر دیا تھا۔ اس تمام صورتحال میں اب دیکھنا یہ ہوگا کہ برطانوی عدالتیں اس معاملے کو کیسے نمٹاتی ہیں اور حسن نواز کے خلاف مزید کیا قانونی اقدامات کیے جاتے ہیں