وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے خبردار کیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پاکستان میں غذائی پیداوار اور کروڑوں لوگوں کا ذریعہ معاش شدید متاثر ہوچکا ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ پہلے ’عالمی یوم گلیشیئر‘ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بڑھتے ہوئے عالمی درجہ حرارت کی وجہ سے آبی چکر (واٹر سائیکل) میں بگاڑ کے نتیجے میں فصلوں کی پیداوار، غذائی تحفظ، اور لاکھوں لوگوں کی روزی روٹی خطرے میں ہے۔ وزیر خزانہ نے 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے (GLOF) کے واقعات نے ملک کو شدید متاثر کیا۔ پاکستان میں تین ہزار سے زائد گلیشیئرز ہیں، جن میں سے 33 جھیلوں کے پھٹنے کا شدید خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر یہ جھیلیں پھٹتی ہیں تو 70 لاکھ سے زائد افراد کی زندگیوں کو خطرہ لاحق ہو جائے گا۔
گزشتہ ماہ یورپی تھنک ٹینک ’جرمن واچ‘ کی جانب سے جاری کردہ کلائمیٹ رسک انڈیکس (CRI) 2025 رپورٹ کے مطابق، پاکستان 2022 میں موسمیاتی تبدیلیوں کے سب سے زیادہ خطرے کا شکار ملک تھا۔ اس کے بعد بلیزے اور اٹلی کا نمبر تھا۔ 2022 میں موسلا دھار بارشوں، گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے، اور دیگر عوامل کی وجہ سے آنے والے سیلاب نے ملک کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا۔ وزیر خزانہ نے بتایا کہ 2022 کے سیلاب کے بعد پاکستان کو 10 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن اس کا صرف ایک تہائی ہی حصہ وصول ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ پاکستان قابل سرمایہ کاری اور نفع بخش منصوبے پیش نہیں کر سکا۔ انہوں نے زور دیا کہ مستقبل میں اس چیلنج پر قابو پانے کے لیے بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ’گلیشیئرز کا عالمی دن‘ منانے کا مقصد دنیا بھر میں گلیشیئرز کی صورتحال اور ان کے پگھلنے کے اثرات پر توجہ مرکوز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے اپنی پہلی ’گلیشیئر کنزرویشن اسٹریٹجی‘ کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد ان اہم ماحولیاتی نظاموں کے تحفظ کے لیے اجتماعی کوششیں کرنا ہے۔ گلیشیئرز کا پگھلنا نہ صرف تازہ پانی کے ذخائر کو متاثر کر رہا ہے، بلکہ یہ نشیبی علاقوں میں آبادی، ٹرانسپورٹ، اور توانائی کے انفراسٹرکچر کے لیے بھی خطرہ بن رہا ہے۔ گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے، مٹی کے تودوں کے گرنے، اور کٹاؤ جیسے واقعات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
گلیشیئرز نہ صرف عالمی آب و ہوا کو منظم رکھتے ہیں، بلکہ یہ اربوں انسانوں کے لیے تازہ پانی کا اہم ذریعہ بھی ہیں۔ تاہم، انیسویں صدی سے جاری انسانی سرگرمیوں کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں نے ان اہم وسائل کو تیزی سے پگھلنے پر مجبور کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ نے 2025 کو گلیشیئرز کے تحفظ کا عالمی سال قرار دیا ہے، جس کا مقصد گلیشیئرز کی اہمیت کو اجاگر کرنا اور ان پر انحصار کرنے والے لوگوں کو پانی، موسم، اور موسمیاتی تبدیلیوں سے متعلق ضروری خدمات فراہم کرنا ہے۔ پاکستان کا یہ قدم نہ صرف ملک میں ماحولیاتی تحفظ کو فروغ دے گا، بلکہ یہ دنیا بھر میں گلیشیئرز کے تحفظ کے لیے ایک اہم کوشش بھی ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ہمیں اپنے قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے اجتماعی کوششیں کرنی ہوں گی، تاکہ آنے والی نسلوں کے لیے ایک محفوظ اور پائیدار مستقبل یقینی بنایا جا سکے