پاکستان کے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے لاہور میں تاجر برادری سے گفتگو کرتے ہوئے ملکی معیشت کی بہتری کے لیے چند نہایت اہم نکات پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کو اقتصادی طور پر مضبوط بنانا ہے، تو سب سے پہلے ٹیکس نظام میں بہتری لانا ہوگی۔
اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کا مقصد ہے کہ ٹیکس کو مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے ساڑھے تیرہ فیصد تک لے جایا جائے، تاکہ مالیاتی خودمختاری حاصل کی جا سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ بنانے کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے اس بات کا اعلان کیا کہ ایف بی آر میں اب ایسے افسران کی بھرتی کی جائے گی جو نہ صرف ایماندار ہوں بلکہ اپنی فیلڈ میں مکمل مہارت رکھتے ہوں۔
ان اقدامات کا مقصد صرف نظام کو بہتر بنانا نہیں بلکہ آئی ایم ایف جیسے عالمی مالیاتی اداروں پر انحصار ختم کرنا بھی ہے۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے یہ پروگرام مؤثر طریقے سے مکمل کر لیا تو یہ آئی ایم ایف سے ہمارا آخری معاہدہ ہو سکتا ہے۔
مہنگائی کے حوالے سے بھی انہوں نے دو ٹوک مؤقف اپنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ صرف افراطِ زر کی کمی کو اعداد و شمار تک محدود رکھنا کافی نہیں، بلکہ اس کے عملی فوائد عام عوام تک پہنچنے چاہییں۔
اگر دال، چینی یا گوشت جیسی بنیادی اشیاء کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں تو یہ تشویش کی بات ہے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت باقاعدگی سے ہفتہ وار اور ماہانہ بنیادوں پر ان اشیاء کی قیمتوں کا جائزہ لے رہی ہے تاکہ یقین دہانی کی جا سکے کہ عوام کو مہنگائی میں کمی کا حقیقی فائدہ حاصل ہو رہا ہے۔
محمد اورنگزیب نے ذخیرہ اندوزوں اور مڈل مین سسٹم پر بھی سوال اٹھائے، جو افراطِ زر میں کمی کے باوجود اشیاء کی قیمتیں کم ہونے نہیں دیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر اس نظام کو درست نہ کیا گیا تو مہنگائی میں کمی کا فائدہ کبھی بھی عام آدمی تک نہیں پہنچ سکے گا۔
انہوں نے معیشت کے ایک اور پہلو، یعنی اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال پر بھی روشنی ڈالی۔
اُن کے مطابق مارکیٹ میں اُتار چڑھاؤ ایک عام رجحان ہے، جو بعض اوقات مقامی اور بعض اوقات عالمی عوامل کی وجہ سے ہوتا ہے۔
تاہم، انہوں نے زور دیا کہ بیرونی سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں ہم بیرونی سرمایہ کاروں کے واجبات کی ادائیگی میں پیچھے تھے، لیکن خوش آئند بات یہ ہے کہ گزشتہ برس جون میں ہم نے تمام بقایاجات کلیئر کر دیے۔
بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ تاجر برادری ملک کی ترقی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔
ان کے مطابق تاجروں کے مسائل کو اولین ترجیح دی جائے گی اور ان کے ساتھ قریبی روابط استوار کیے جائیں گے تاکہ پائیدار اقتصادی ترقی کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔
آخر میں انہوں نے امید ظاہر کی کہ آنے والے سالوں، خاص طور پر 2028 تک پاکستان کی برآمدات میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ملکی مصنوعات کو بین الاقوامی منڈیوں تک لے جانا اور عالمی سطح پر پاکستان کی اقتصادی موجودگی کو مضبوط بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔
یہ مکمل بیان اس امر کی طرف واضح اشارہ ہے کہ حکومت معاشی اصلاحات کو سنجیدگی سے لے رہی ہے، اور جلد یا بدیر اس کے مثبت اثرات عوام تک پہنچیں گے بس ضرورت ہے کہ ان پالیسیوں پر مکمل عملدرآمد کیا جائے۔