اسلام آباد میں تعینات مختلف ممالک کے سفیروں اور سفارتی مشن کے سربراہان کو پاکستان کی سیکریٹری خارجہ آمنہ بلوچ نے ایک اہم ملاقات میں موجودہ علاقائی صورتِ حال سے تفصیل کے ساتھ آگاہ کیا۔
یہ بریفنگ مقبوضہ کشمیر کے علاقے اننت ناگ میں حالیہ پیش آنے والے پہلگام واقعے کے بعد سامنے آنے والی پیش رفت کے تناظر میں منعقد کی گئی، جس میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو خصوصی طور پر زیرِ بحث لایا گیا۔
سیکریٹری خارجہ نے عالمی سفارتی نمائندوں کو بتایا کہ پاکستان نے اس واقعے کے بعد اعلیٰ سطح پر قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد کیا، جس میں بھارت کی جانب سے لگائے گئے بے بنیاد دعووں کو یکسر مسترد کیا گیا۔
انہوں نے اس موقع پر واضح کیا کہ بھارت کی جانب سے اس واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش، خطے میں موجودہ نازک توازن کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی جیسے حساس معاملے کو سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا نہ صرف غیرذمہ دارانہ ہے بلکہ اس کے اثرات پورے خطے کی سلامتی اور استحکام پر مرتب ہو سکتے ہیں۔
آمنہ بلوچ نے بھارت کے طرزِ عمل کو خطے میں کشیدگی کو ہوا دینے کی دانستہ کوشش قرار دیا اور کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ہر قسم کی دہشت گردی کی مخالفت کی ہے اور اسے مکمل طور پر رد کیا ہے، خواہ وہ کسی بھی شکل میں ہو۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارتی جارحیت اور بے بنیاد پروپیگنڈے کا نوٹس لے، کیونکہ ایسے اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں قیامِ امن کی کوششوں کے بھی منافی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان، امن کا داعی ہونے کے باوجود، اپنی خودمختاری، سلامتی اور وقار پر کسی بھی قسم کا سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں، اور اگر بھارت کی جانب سے کسی بھی قسم کی مہم جوئی کی گئی تو پاکستان اس کا مؤثر اور بھرپور جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
سیکریٹری خارجہ نے بین الاقوامی سفیروں کو یقین دلایا کہ پاکستان، صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور بھارت کی غلط معلومات پر مبنی مہم کو عالمی سطح پر بے نقاب کرنے کے لیے سرگرم عمل ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس طرح کے پروپیگنڈا اقدامات نہ صرف پاکستان کی ساکھ کو متاثر کرنے کی کوشش ہیں بلکہ عالمی برادری کو بھی گمراہ کرنے کی مذموم چال کا حصہ ہیں۔
ملاقات کے اختتام پر انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہے کہ تمام ریاستیں ذمہ داری کا مظاہرہ کریں، اور تنازعات کے حل کے لیے مکالمے، اعتماد سازی اور سفارت کاری کے اصولوں پر کاربند رہیں، نہ کہ الزام تراشی اور یکطرفہ بیانیے کی سیاست کو فروغ دیں۔