پاکستانی حکومت نے اپنے قیمتی اثاثوں کو محفوظ کرنے کی لیے کچھ اقدامات کرتےہوئے تمام قیمتی دھاتوں ،زیورات ،اور قیمتی پتھروں کی درآمد اور برآمد پر 60 دن کے لیے پابندی عائد کر دی ہے۔
عارضی پابندی وزارت تجارت کے حکم کے ذریعے لگائی گئی تھی جو ان نایاب اور قیمتی دھاتوں کی تجارت کو کنٹرول کرتا ہے اور یہ پابندی دھاتوں کے بہاؤ کو کم کرنے کی ہر ممکنہ کوشش کے طور پر بھارت کے ساتھ حالیہ حالات سے منسلک ہے ۔
سونا آج بھی قیمت کے روایتی ذخائر کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور پاکستان کے ثقافتی، ماحولیاتی اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
پاکستان بنیادی طور پر متحدہ عرب امارات سوئزر لینڈ اور سونے کے دیگر تجارتی مراکز سے سونا درآمد کرتے ہیں۔
سرکاری ذرائع نے دار نیوز کو بتلایا کہ یہ فیصلہ دبئی کے راستے پر بھارت میں سونے اور دیگر جتنی بھی قیمتی دھاتیں ہیں، اُن کے بہاؤ کو کم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ایک سرکاری اہلکار نے بتایا کہ پاکستان نے رواں مالی سال کے پہلے نو مہینوں کے دوران 10.94 ملین ڈالر مالیت کے زیورات برآمد کیے جو کہ گزشتہ سال کے اس مہینے کے مقابلے میں 6.93 ملین ڈالر تھے جو 57.91 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے ۔
ایکسپورٹ فیسیلٹیشن کی اسکیم کے تحت حکومت نے زیورات برآمد کرنے والوں کو معتدد سہولیات فراہم کی ہیں ،جن میں ڈیوٹی کی کمی اور آسان برآمدی دستاویزات شامل ہیں۔
2023 میں پاکستان نے شفافیت کو فروغ دینے ،اسمگلنگ کو کم کرنے ،کمپیوٹرائزڈ کسٹم ويليوایشن اور ٹریکنگ سسٹم قائم کرنے کے لیے سونے کی درآمد کے معتدد ضوابط میں کمی کی ۔