اسلام آباد:جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے اس بات کا عزم ظاہر کیا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے اختلافات کے باوجود وہ وطن کے دفاع میں کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ قومی اسمبلی میں بھارتی جارحیت کے خلاف خطاب کرتے ہوئے مولانا نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے دشمن کے خلاف شاندار دفاع کیا اور پوری قوم کو متحد ہونے کی ضرورت ہے تاکہ دشمن کی سازشوں کا مقابلہ کیا جا سکے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مساجد، مدارس اور سویلین علاقوں پر راکٹ داغے، جس سے کئی بے گناہ پاکستانی شہید ہو گئے۔ انہوں نے اس موقع پر پاکستانی فوج کو خراج تحسین پیش کیا، جنہوں نے ہر محاذ پر بہترین دفاع کیا۔
مولانا نے کہا کہ جمعیت علمائے اسلام آج پورے ملک میں یوم دفاع وطن منانے کا اعلان کرتی ہے۔ انہوں نے پشاور میں 11 مئی کو ملین مارچ اور 15 مئی کو کوئٹہ میں بھی ایسا ہی ایک مارچ منعقد کرنے کا اعلان کیا۔ اس کے علاوہ، انصار الاسلام کو شہری دفاع کے لیے ہدایت دے دی گئی ہے تاکہ وہ طبی امداد اور ریلیف فراہم کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مدرسوں کے طلباء کو دفاعی محاذ پر شامل کرنے کا عہد کیا گیا ہے، اور اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم سب ایک ہیں، اور ہم فوج کے شانہ بشانہ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ موجودہ حالات میں ایک قومی بیانیہ کی ضرورت ہے اور اس بات کا فیصلہ کیا جانا چاہیے کہ پاکستان نے اس بحران میں کس حد تک جانا ہے۔ انہوں نے سفارتی اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی حکومت نے ابھی تک اپنے پڑوسی ممالک جیسے چین، سعودی عرب، یو اے ای، افغانستان اور ایران سے تعلقات اس طرح نہیں استوار کیے جیسے ہونے چاہیے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت ہمارے خلاف اسرائیلی اسلحہ استعمال کر رہا ہے، اور اس حوالے سے سفارتی تعلقات میں بھی تسلسل اور شدت کی ضرورت ہے۔مولانا نے اس عزم کا بھی اظہار کیا کہ جے یو آئی پورے ملک میں یوم دفاع وطن منانے جا رہی ہے، تاکہ قوم کو ایک مرتبہ پھر اپنی یکجہتی کا مظاہرہ کرایا جا سکے اور دشمن کے خلاف مضبوط موقف اختیار کیا جا سکے۔
مولانا فضل الرحمٰن نے اپنے خطاب میں اس بات پر زور دیا کہ قوم کے ہر فرد کو اس وقت ملک کے دفاع میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، چاہے وہ فوج ہو، مدرسہ کے بچے ہوں، یا عام شہری۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس وقت ہمیں اپنی سفارتی حکمت عملی کو مزید مستحکم کرنے کی ضرورت ہے تاکہ پاکستان کا موقف عالمی سطح پر مزید مضبوط ہو۔ اس پورے خطاب سے یہ واضح ہو گیا کہ مولانا فضل الرحمٰن نہ صرف دفاعی محاذ پر متحد ہونے کی بات کر رہے ہیں بلکہ پاکستان کے عالمی تعلقات اور سفارتی حکمت عملی کو مزید مستحکم کرنے کی اہمیت بھی سمجھتے ہیں