سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور، دعوت و ارشاد کی جانب سے ایک نہایت قابلِ تحسین قدم اٹھایا گیا ہے جس کے تحت مصر سے تعلق رکھنے والے ایک نابینا امام کو رواں برس کے خادم حرمین شریفین حج مہمان پروگرام کا حصہ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس فیصلے کی منظوری خود سعودی وزیرِ اسلامی امور شیخ ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالعزیز آل الشیخ نے دی۔
تفصیلات کے مطابق یہ اقدام اس وقت عمل میں آیا جب مصر کے ایک دیہی علاقے "المنیا گورنری” میں قائم مسجد الوحَدَہ کے امام و خطیب شیخ حمدی فاروق نے سوشل میڈیا کے ذریعے سعودی قیادت سے حج کی سعادت کے لیے پرخلوص اپیل کی۔
اپنی ویڈیو میں شیخ حمدی نے نہایت سادگی اور عاجزی کے ساتھ یہ بیان دیا کہ وہ قرآن مجید کے حافظ ہیں، پیدائشی طور پر بصارت سے محروم ہیں، اور آج تک انہیں نہ حج کی سعادت نصیب ہوئی ہے اور نہ ہی عمرہ کی۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ان کی درخواست پر ہمدردی سے غور کریں گے۔ ان کے اس جذباتی پیغام نے ہزاروں دلوں کو چھو لیا اور یہ ویڈیو سعودی قیادت تک بھی پہنچ گئی۔
سعودی وزیر شیخ ڈاکٹر عبداللہ بن عبدالعزیز نے اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد فوری طور پر ہدایت جاری کی کہ شیخ حمدی فاروق کو رواں سال خادم حرمین شریفین حج پروگرام کا باقاعدہ مہمان بنایا جائے۔
یہ فیصلہ نہ صرف انسانی ہمدردی اور دینی احترام کا آئینہ دار ہے بلکہ اس بات کی دلیل بھی ہے کہ سعودی حکومت قرآن کے حفاظ، علماء کرام، اور معذور افراد کو دلی قدر و احترام کی نگاہ سے دیکھتی ہے۔
اس فیصلے نے دنیا بھر کے مسلمانوں کے دل جیت لیے ہیں، خصوصاً ان افراد کے لیے یہ اقدام ایک اُمید کی کرن ہے جو جسمانی یا سماجی مشکلات کے باوجود دینی وابستگی میں پیچھے نہیں ہٹتے۔
سعودی عرب کی قیادت کی طرف سے دیا گیا یہ مثبت جواب اسلامی اخوت، رواداری اور خیر سگالی کی ایک روشن مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
شیخ حمدی فاروق کی دعوت اس حقیقت کا عملی مظہر ہے کہ خادم حرمین شریفین کی سرپرستی میں نہ صرف عبادات کے انتظامات پر توجہ دی جاتی ہے بلکہ ان افراد کو بھی شامل کیا جاتا ہے جو عام طور پر حج جیسے روحانی سفر کی استطاعت نہیں رکھتے۔ سعودی حکومت کا یہ جذبہ دنیا بھر میں اسلام کے عالمی اور انسان دوست پیغام کو مزید تقویت دیتا ہے۔