مکہ مکرمہ:عید الاضحیٰ کے مبارک دن کی صبح سورج کی کرنیں ابھی پوری طرح نہیں پھیلیں تھیں کہ مسجد الحرام اور اس کے اطراف اللہ کے مہمانوں سے بھر گئے۔ ایمان اور روحانیت سے سرشار حجاج کرام طوافِ افاضہ (طوافِ زیارت) کی سعادت حاصل کرنے کے لیے بیت اللہ کا طواف کر رہے تھے، جہاں اُنھیں مکمل سکون، حفاظت اور مثالی سہولیات میسر تھیں۔
حج کے اس اہم رکن کی ادائیگی کے دوران ہر گوشہ اللہ اکبر کی صداؤں سے گونج رہا تھا، جبکہ مسجد الحرام کا ماحول خشوع و خضوع سے بھرپور نظر آیا۔ سعودی حکام نے مہمانانِ رحمان کے لیے مثالی انتظامات کیے، جن میں صفائی، ایئرکنڈیشننگ، ہجوم کا نظم و نسق اور سہولتوں کی فراہمی قابلِ دید تھی۔
نمازِ فجر کے فوراً بعد، جمعے کے روز حجاج کرام مزدلفہ سے منیٰ کی جانب روانہ ہوئے۔ وہاں پہنچ کر سنتِ ابراہیمی کی پیروی کرتے ہوئے بڑے شیطان (جمرۃ العقبہ) کو سات کنکریاں ماریں۔ اس سے ایک دن قبل جمعرات کو حجاج نے میدانِ عرفات میں رُکنِ اعظم وقوفِ عرفہ ادا کیا تھا، اور شب مزدلفہ میں قیام کیا۔
مشاعرِ مقدسہ کے درمیان حجاج کی نقل و حرکت مکمل نظم و ضبط، جدید ٹرانسپورٹ سسٹم اور سیکیورٹی اداروں کی مربوط حکمتِ عملی کے تحت انجام پاتی رہی۔
عام ادارہ برائے امورِ حرمین شریفین نے مسجد الحرام، صحنِ مطاف، برآمدوں اور بیرونی راستوں کو جدید مشینری اور مخصوص نظام کے تحت مکمل طور پر صاف رکھا۔ صفائی کا یہ عمل دن رات جاری رہا تاکہ ہر وقت ایک پاکیزہ ماحول قائم رہے۔
حجاج کی سہولت کے لیے مخصوص داخلی و خارجی راستے بنائے گئے، جبکہ ہجوم کی منظم روانی کو یقینی بنانے کے لیے تربیت یافتہ اہلکار، جدید کیمرے اور کنٹرول رومز مسلسل کام کرتے رہے۔
مسجد الحرام کے تمام حصوں میں ایئرکنڈیشننگ کا مربوط نظام مسلسل فعال رہا، جس سے نہ صرف اندرونی حصے بلکہ بیرونی صحن اور راہداریاں بھی ٹھنڈی اور آرام دہ رہیں۔
عید الاضحیٰ کے اس پرنور دن پر دنیا بھر سے آئے ہوئے لاکھوں حجاج کرام کی عبادات، تقویٰ اور یکجہتی نے امت مسلمہ کو ایک بار پھر اس عظیم پیغام کی یاد دلائی کہ حج صرف ایک فریضہ نہیں، بلکہ بھائی چارے، قربانی، نظم اور اللہ کی رضا کا مکمل مظہر ہے۔