سعودی عرب کے دار الحکومت ریاض میں 8ویں سالانہ فیوچر انویسٹمنٹ انیشیٹو (FII) کا آغاز ریاض کے کنگ عبدالعزیز انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر میں ہوا
جس کا موضوع ” آج سرمایہ کاری، کل کی تعمیر” تھا۔ تقریب میں معیشت، ٹیکنالوجی، ماحولیات، اور سرمایہ کاری کے ذریعے پائیدار ترقی پر بات چیت کے لیے 8,000 سے زائد عالمی رہنما، سرمایہ کار، اور پالیسی ساز شریک ہوئے۔
اہم شرکاء میں مصر کے وزیرِاعظم مصطفیٰ مدبولی اور پاکستان کے وزیرِاعظم شہباز شریف شامل تھے، جبکہ اردن کے ولی عہد حسین نے بھی AI اور مستقبل کی ٹیکنالوجیز پر سیشنز میں شرکت کی۔ اس تین روزہ ایونٹ میں 500 مقررین 200 سیشنز میں اہم موضوعات جیسے اقتصادی استحکام، موسمیاتی تبدیلی، صحت، اور جدت پر بات چیت کریں گے-
افتتاحی اجلاس میں FII انسٹی ٹیوٹ کے CEO رچرڈ ایٹیس نے شرکاء کو خوش آمدید کہا اور سرمایہ کاری کے ذریعے مسائل کے نئے حل تلاش کرنے پر زور دیا۔ پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (PIF) نے کے گورنر یاسر الرمیان FII کی رپورٹ پیش کی، جس میں مہنگائی، صحت کی سہولیات، اور گورننس کو اہم چیلنجز کے طور پر نمایاں کیا گیا۔ انہوں نے کہا، "یہ وقت ہے کہ ہم اپنی معیشتوں کے ساتھ ساتھ انسانیت میں بھی سرمایہ کاری کریں”۔
پہلے دن مقررین نے پینلز میں AI کے مختلف شعبوں پر اثرات اور اس کے اخلاقی استعمال پر بات چیت کی۔ مقررین نے ایشیا اور افریقہ میں ESG فریم ورک کے ذریعے پائیدار ترقی میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے سبز توانائی اور پائیدار زراعت کے منصوبوں کو تیز کرنے کی سفارش کی گئی-
اردن کے ولی عہد حسین نے کانفرنس کے دوران ویتنام کے وزیرِاعظم پھم منہ چنہ سے ملاقات کی اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے مواقع پر تبادلہ خیال کیا۔
سعودی حکام نے علاقائی تنازعات کے معیشت پر دباؤ کو تسلیم کیا اور اعلان کیا کہ پی آئی ایف اپنی غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی کرتے ہوئے مقامی منصوبوں کو ترجیح دے گا۔
یہ ایونٹ 31 اکتوبر تک جاری رہے گا اور ان مکالموں کو عملی اقدامات میں بدلنے کے عزم کے ساتھ طویل مدتی شراکت داریوں کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرے گا۔