نیشنل ایکشن پلان کے تحت ایپکس کمیٹی کا اہم اجلاس وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وزیر اعظم ہاؤس میں منعقد ہوا، جس میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر، ڈی جی آئی ایس آئی، انٹیلیجنس اداروں کے سربراہان، اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی۔ اجلاس میں ملک کی داخلی اور خارجی سلامتی کی موجودہ صورتحال پر غور کیا گیا اور خیبر پختونخوا و بلوچستان میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے دوران کمیٹی نے سیکیورٹی فورسز کے جاری آپریشنز پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے عزم کا اعادہ کیا۔ شرکاء نے اس بات پر اتفاق کیا کہ ہر ممکن اقدامات کے ذریعے امن و استحکام کو یقینی بنایا جائے گا۔
آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے آئین کے تحت ہمیں داخلی اور خارجی سلامتی کی ذمہ داری دی گئی ہے، اور جو کوئی اس راستے میں رکاوٹ ڈالے گا یا ہماری کارکردگی میں خلل پیدا کرنے کی کوشش کرے گا، اسے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آئین پاکستان ہم سب کے لیے مقدم ہے، اور اس کی بالادستی کو یقینی بنانا ہماری اولین ترجیح ہے۔
جنرل عاصم منیر کا مذید کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہر شہری سپاہی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ کچھ لوگ اس جنگ میں وردی میں ہیں اور کچھ بغیر وردی کے، لیکن ہم سب کو متحد ہو کر اس ناسور کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا۔
اجلاس میں آرمی چیف نے کہا کہ پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے ملک میں موجود حکومتی خامیوں کو پورا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امن قائم رکھنے کی یہ جدوجہد ایک قومی فریضہ ہے جس میں تمام اداروں اور شہریوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
اجلاس کے شرکاء نے قومی سلامتی کو لاحق چیلنجز پر تفصیلی گفتگو کی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کو کامیاب بنانے کے لیے مشترکہ حکمت عملی اپنانے پر زور دیا۔ اجلاس کے دوران خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشت گردی کی حالیہ کارروائیوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور ان کے سدباب کے لیے مختلف تجاویز زیر بحث آئیں۔
اجلاس کے اختتام پر شرکاء نے عزم کا اظہار کیا کہ ملک میں امن و امان کی بحالی کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا، اور سیکیورٹی اداروں کو ان کی کوششوں میں مکمل تعاون فراہم کیا جائے گا۔