تنقید برائے تنقید پلس جھوٹ اور فیک خبروں کے مجموعے سے جو ملغوبہ تیار ہوتا ہے اُسے سعودی عرب کے خلاف پروپیگنڈہ کہا جاتا ہے۔ ذیل میں ایسی ہی کچھ چیزوں کا ذکر ہے، غور سے پڑھیں :
سعودی عرب نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا ہے
مدینہ منورہ میں سیمنا اور فحاشی کا سیلاب آ گیا ہے
سعودی عرب میں شراب خانے کھل گئے ہیں
سعودی عرب میں فلسطینیوں کے لیے دعا پر پابندی لگادی گئی ہے
سعودی حکمرانوں نے فلسطین کے لیے کچھ نہیں کیا
جب انھیں بتلایا جاتا ہے کہ سعودی عرب کا تو فلسطینوں کے حق میں بڑا مضبوط اور ٹھوس موقف ہے۔ مدینہ منورہ میں بھی کوئی سینما نہیں بنایا گیا۔ تحقیق کے بعد یہ بھی پتہ چل جاتا ہے کہ وہاں کوئی شراب خانہ نہیں ہے۔ یہ بھی دکھلا دیا جاتا ہے کہ سعودی علماء کے منبر و محراب اہل فلسطین کے لیے دعاؤں سے گونجتے ہیں۔ حرمین شریفین میں بھی باقاعدہ ہر جمعے کو دعائیں کی جاتی ہیں۔ پھر کہنے لگتے ہیں کہ دعاؤں سے کیا ہوتا ہے؟
فتنہ پروری ،فساد فی الارض انکی سرشت میں پائی جاتی ہے
کچھ دن پہلے عاطف اسلم کے متعلق جھوٹی خبر چلائی گئی
پھر کعبۃ اللہ کے ماڈل کی فیک تصاویر اور ویڈیوز پر دھما چکوڑی مچائی گئی
کیا یہ لوگ سعودی بُغض میں خود ہی شعائر اسلام کی توہین کے مرتکب نہیں ہو ہے؟ اس میں بتوں کی تصویر لگا کر بہتان بھی، الزام بھی، اور پھر اس کو لوگوں کو اشتعال دلانے کی کوشش بھی، کیا یہ فساد فی الارض نہیں ہے؟ ہم صاحب عقل و بصیرت لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ کنسرٹ بڑا جرم ہے یا شعائر اسلام کی توہین بڑا جرم ہے؟کنسرٹ بڑا جرم ہے یا فساد فی الارض بڑا جرم ہے؟
جو اس حقیقت کو نہیں سمجھ رہے، ان کا اللہ ہی حافظ ہے۔