متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے پاکستانی شہریوں کے لیے ویزہ درخواستوں پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں۔ یہ فیصلہ حالیہ کابینہ اجلاس میں کیا گیا، جہاں یو اے ای حکام نے پاکستان کے شہریوں کے حوالے سے متعدد شکایات پیش کیں۔ ان پابندیوں نے دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک چیلنج پیدا کر دیا ہے۔
پاکستانی سفارتخانے کو فراہم کردہ دستاویزات کے مطابق، یو اے ای حکام نے پاکستانی شہریوں کے رویے اور سرگرمیوں پر کئی اعتراضات اٹھائے ہیں۔یو اے ای حکام نے شکایت کی ہے کہ کئی پاکستانی شہری وہاں سیاسی سرگرمیوں اور احتجاج میں ملوث پائے گئے ہیں، جو یو اے ای کے قوانین کی خلاف ورزی ہے۔
پاکستانی شہریوں پر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر یو اے ای کی حکومت اور پالیسیوں کے خلاف تنقیدی مواد شیئر کرتے ہیں، جو کہ ملک کی ساکھ پر منفی اثر ڈال رہا ہے۔
دستاویزات میں یہ بھی ذکر کیا گیا کہ کچھ پاکستانی امیدوار جعلی تعلیمی اسناد کی تصدیق کے ذریعے ملازمت کے مواقع حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
متعدد پاکستانی شہریوں پر شناختی کارڈ اور پاسپورٹ میں جعل سازی، چوری، دھوکہ دہی، بھیک مانگنے، اور منشیات فروشی جیسے جرائم میں ملوث ہونے کے الزامات ہیں۔
پاکستان کے جن شہروں پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں کوئٹہ، خوشاب، ڈی جی خان، ایبٹ آباد، مظفرآباد، سرگودھا، اٹک، ڈی آئی خان، کرم اجنسی، قصور، نواب شاہ، شیخوپورہ، باجوڑ ایجنسی، ہنگو، کوہاٹ، سکردو، لاڑکانہ، پارہ چنار، چکوال، ہنزہ، کوٹلی، ساہیوال، سکھر اور مہمند ایجنسی شامل ہیں۔
یہ معلومات پاکستان کی وزارت خارجہ کو بھیجی گئی ہیں تاکہ مسئلے کا حل تلاش کیا جا سکے۔ پاکستانی حکومت نے ان اعتراضات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے اقدامات کا وعدہ کیا ہے اور یو اے ای حکام سے سفارتی سطح پر مذاکرات جاری ہیں۔
یو اے ای میں کام کے خواہشمند پاکستانی شہریوں کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ اپنی درخواستوں کو مکمل اور قانونی رکھیں۔ اس کے علاوہ، سفارتی سطح پر ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش جاری ہے تاکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو متاثر ہونے سے بچایا جا سکے۔
یہ پابندیاں نہ صرف پاکستانی شہریوں کے لیے پریشانی کا باعث ہیں بلکہ دونوں ممالک کے تعلقات کے لیے بھی ایک آزمائش ہیں۔ تاہم، امید کی جا رہی ہے کہ سفارتی تعلقات اور مشترکہ اقدامات کے ذریعے اس مسئلے کا جلد از جلد حل نکالا جائے گا۔