ذرائع کے مطابق قطر نے ایسی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے جن میں کہا گیا تھا کہ قطر نے حماس کو دوحہ سے اپنا دفتر بن کرنے کو کہا ہے اور قطر ثالثی کے موقف سے دستبردار ہوگیا ہے۔
قطری دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ وہ فلسطین کی آزادی اور 1967 کی پوزیشن پر اس کے حصول کے اصولی موقف کی حمایت کرتے ہیں۔
قطری دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر ماجد الانصاری نے قطر نیوز ایجنسی (کیو این اے) کو دیے گئے ایک بیان میں زور دے کر کہا کہ قطر اس بات کو قبول نہیں کرے گا کہ اسے ثالثی کی وجہ سے بلیک میل کیا جائے۔
وزارت خارجہ کے سرکاری ترجمان نے برادر فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے قطر کی ریاست کے پختہ عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ قطر آزاد فلسطینی ریاست کے حوالے سے اپنے اصولی موقف، سنہ 1967ء کی سرحدوں کے اندر فلسطینی ریاست کے قیام اور مشرقی بیت المقدس کو اس کا دارالحکومت بنانے کے لیے مطالبے پر قائم رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ ہم نے فریقین (حماس اور اسرائیل) سے یہی کہا ہے کہ آپ دس روز میں دیے گئے ممکنہ حل کے متعلق کوئی فیصلہ کرکے ہمیں آگاہ کردیں۔
اس کا مطلب یہ قطعاً نہیں ہے کہ ہم فلسطین کی حمایت سے دستبردار ہوگئے ہیں۔