ہم سعودی عرب کا دفاع کیوں کرتے ہیں؟ کیونکہ یہ ایسے صالح علماء اور موحد حکمرانوں کے حوالے سے مشہور ہے جو لوگوں کو توحید وسنت کی تعلیم دیتے ہیں۔ بدعات اور شرک سے خبردار کرتے ہیں۔ ہر صاحب علم ان کی خدمات کا معترف ہے۔ ہم انہیں اسی حیثیت سے افضل سمجھتے ہیں۔ سب کے حساب و کتاب کا مالک اللہ تعالی ہے۔ اور ہم سب کو اُسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
سعودی عرب وہ مملکت ہے جہاں آج بھی مساجد میں علمی حلقے جاری ہیں۔ حفظ قرآن کی مجالس برپا ہیں۔ امن و امان سے حج اور عمرہ ادا کیا جا رہا ہے۔ علماء کی تقاریر اور بیانات سے پوری دنیا فائدہ اٹھا رہی ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر عطا فرمائے اور سرزمین توحید کی حفاظت فرمائے۔ ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی سعودی عرب کے حکمرانوں کو وہی کرنے کی توفیق دے جو اللہ تعالی کو پسند اور منظور ہے۔
دنیا بھر کے مسلمانوں پر جب اور جہاں بھی کوئی مصیبت آتی ہے، سعودی عرب سب سے پہلے ان کی مدد کے لیے پہنچتا ہے۔ بغیر کسی مطلب اور بنا کسی مفاد کے، صرف اسلامی بھائی چارے کی بنیاد پر ہر طرح کی مشکل کے باوجود سب کی مدد کرتاہے۔ کیا اس کی یہ خدمت کم ہے؟
یہاں غزہ کے ایشو پر ہر دوسرا آدمی سعودی عرب کو بُرا بھلا کہہ رہا ہوتا ہے۔ جنگ کوئی اور چھیڑتا ہے، بغیر پلان کیے چھیڑی گئی جنگ کے شعلے جب بھڑک اُٹھتے ہیں تب سازشیں کر کے سعودیہ کو بھی اس بھڑکتی آگ میں دھکیلنے کی کوشش کی جاتی ہے۔
دوسری طرف کچھ لوگوں کو آج کل ریاض سیزن کا ہیضہ ہو رہا ہے۔ لوگ کہتے ہیں وہاں یہ ہو رہا ہے اور وہ ہورہا ہے۔ اگر واقعی کچھ غلط ہو رہا ہے تو ہم ان کے لئے ہدایت کی دعا کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے حضور ، وہ اپنے اعمال کے خود جواب دہ ہیں۔ جو آج سعودی عرب پر اپنی لمبی لمبی زبانیں دراز کیے ہوئے ہیں کیا انھوں نے اس سے پہلے سعودی عرب کے کسی اچھے کام پر اس کی تعریف کی ہے؟ کبھی بھی نہیں، کیونکہ ان کا تعلق اچھے یا برے کام سے نہیں بلکہ انھیں صرف سعودی عرب کا بُغض لاحق ہے۔
واضح رہے کہ ریاض اور جدہ کے اکثر میوزیکل کنسرٹس غیر ملکیوں کے لیے ہوتے ہیں۔ ناچنے، گانے اور سننے والے سب غیر ملکی ہوتے ہیں۔ جن میں سفارت کار، مقیم، کھلاڑی اور سیاح شامل ہوتے ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ ریاض مڈل ایسٹ کا سب سے بڑا دار الحکومت ہے، جہاں ہزاروں غیر ملکی اور غیر مسلم رہتے ہیں۔ ایسے میوزیکل کنسرٹس کا تعلق اُنہی غیر ملکیوں اور غیر مسلموں سے ہوتا ہے۔ سعودی شہریوں کا ان سے حقیقت میں کوئی تعلق نہیں ہوتا۔
ہمیں جس سعودی معاشرے سے محبت ہے وہ بہترین علماء اور صالح حکمرانوں کا سعودی عرب ہے۔ اور وہ سعودی عرب آج بھی ویسا ہی ہے ،جیسا پہلے تھا۔ وہی صالح حکمران ہیں اور وہی شاندار علماء ہیں۔ نہ اُن کی صالحیت اور توحید ختم ہوئی ہے اور نہ ہی ہماری ان سے محبت تمام ہوئی ہے۔
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا : ایک شخص رسول اللہ ﷺ کے پاس آیا اور کہا : یا رسول اللہ! آپ اس شخص کے بارے میں کیا فرماتے ہیں جو کسی قوم سے محبت رکھتا ہے، لیکن ان کے ساتھ (اعمال میں) شامل نہیں ہو سکا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "آدمی ان ہی کے ساتھ ہوگا جن سے وہ محبت رکھتا ہے”۔ (متفق علیہ)۔