ریاض ـ خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب، غزہ کی پٹی میں شدید انسانی بحران کے خاتمے کے لیے ماہانہ مالی امداد فراہم کرے گا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے اب تک فلسطین اور اہل غزہ کی سب سے زیادہ مالی امداد کی ہے، جس کا کل حجم تقریباً 5.3 بلین ڈالرز بنتا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اس امداد کا مقصد غزہ کی پٹی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں پیدا شدہ انسانی بحران اور مصائب کو کم کرنا ہے۔
یہ امداد خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے فلسطینی عوام کے ساتھ محبت و احترام کے دائمی رشتے کے کو نبھاتے ہوئے پیش کی جا رہی ہے۔
شاہ سلمان اور ولی عہد کی طرف سے عالمی برادری پر ایک بار پھر زور ڈالا گیا ہے کہ غزہ میں مزید انسانی بحران کو روکنے، اور شہریوں کے تحفظ کے لیے کی جانے والی کوششوں کو موثر بنایا جائے۔
سعودی حکمرانوں نے ہمیشہ اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ فلسطین کی آزادی کے لیے کوشش کرتے رہیں گے، اس مطالبے کے ساتھ کہ آزاد فلسطین کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان ، فلسطین کی آزادی کے نظریہ پر غیر متزلزل یقین رکھتے ہیں۔
فلسطین کے مسئلے کا منصفانہ حل، سعودی عرب کی مرکزی اور اولین ترجیح ہے۔
حالیہ بحران کے آغاز سے ہی مملکت نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی مظالم کو کم کرنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہے۔
اس دوران منعقد ہونے والے مسلم ممالک کے غیر معمولی سربراہی اجلاس ہوں یا انٹرنیشنل پلیٹ فارمز، سعودی عرب نے ہر جگہ مسئلہ فلسطین اور اس کے امن کو مقدم رکھا ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطین کی بحیثیت رکن بحالی کی کوششیں ہوں یا اسرائیلی جارحیت کی واضح مخالفت، جنگ کے خاتمے کا مطالبہ ہو یا غزہ کی ناکہ بندی ہٹوانے کی سعی، سعودی عرب نے ہر جگہ ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے۔
یہ ماہانہ امداد در حقیقت پہلے سے جاری حمایت کا حصہ اور تسلسل ہے جو سعودی عرب کی طرف سے فلسطینی عوام کو انسانی ہمدردی، ریلیف اور ترقیاتی مقاصد کے لیے فراہم کی جا رہی ہے۔
سعودی پریس ایجنسی نے رپورٹ کیا ہے کہ فلسطین کے لیے اب تک سعودی عرب کی طرف سے بھیجی گئی کل امداد 5.3 بلین ڈالرز سے تجاوز کر گئی ہے، امدادی رقم کا یہ فگر، فلسطین کے لیے سعودی عرب کے دیرینہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔