چین میں گدھوں کے گوشت کی بڑھتی ہوئی مانگ کے پیش نظر پاکستان چین کی اس مشکل کو حل کرے گا۔ وفاقی وزارت برائے قومی تحفظ خوراک اور تحقیق کے عہدیدار ڈاکٹر اکرام نے کہا ہے کہ رواں برس کے اختتام تک پاکستان چین کو تقریباً 2 لاکھ 16 ہزار گدھوں کا گوشت اور کھالیں فراہم کرے گا۔
انھوں نے بتایا کہ فی الحال ہم چین کو گدھوں کا گوشت اور کھالیں فراہم کریں گے تاہم مستقبل میں چینی کمپنیاں کراچی پورٹ کے قریب گدھوں کے مذبح خانے بنانے میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ مذبح خانے بنانا ہمارے لیے ممکن نہیں کیونکہ اگر ہم نے شہر کے اندر گدھوں کے مذبح خانے بنائے تو لوکل مارکیٹ میں بھی وہ گوشت پہنچ سکتا ہے اس لیے ایسی کسی درخواست کو ہم منظور نہیں کر رہے۔
ہم کراچی سے باہر تجارتی پورٹ پر مذبح خانے بنانے کو ترجیح دیں گے۔اس سے قبل جولائی میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کے اجلاس کو ایک بریفنگ میں سیکریٹری تجارت نے کہا تھا کہ گدھوں کی ایکسپورٹ پر کوئی پابندی نہیں ہے، جب کہ پاکستان میں گدھے کی فارمنگ بھی کی جاتی ہے۔
سیکریٹری تجارت نے کمیٹی کو بتایا تھا کہ چین کے ساتھ گدھوں کی کھال پر بات طے پا گئی ہے البتہ گدھوں کے گوشت پر بات ہو رہی ہے۔‘
ڈاکٹر اکرام نے بتایا کہ چین کو کھال اور گوشت برآمد کرنے کے لیے گوادر میں مذبح خانوں کی تعمیر کی جا رہی ہے، جو سب سے زیادہ محفوظ رہیں گے کیونکہ وہاں سے لوکل مارکیٹ متاثر نہیں ہو گی۔
مذبح خانوں میں گدھوں کو ذبح کرنے کی گنجائش سے متعلق
گدھوں کے فارمنگ سے متعلق سوال کے جواب میں ڈاکٹر اکرام کا کہنا تھا کہ رواں برس ہونے والی سرکاری گنتی کے مطابق پاکستان میں گدھوں کی کل آبادی 52 لاکھ ہے۔