یورپین یونین ایئر سیفٹی ایجنسی (ایاسا) نے تقریباً ساڑھے چار سال بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) اور ایئر بلیو کو یورپ میں پروازوں کی اجازت بحال کر دی ہے۔ اس فیصلے سے اب پاکستانی فضائی کمپنیاں یورپی ممالک کے لیے پروازیں بحال کر سکیں گی۔
برسلز میں یورپی ایئر سیفٹی کمیٹی کا تین روزہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں پی آئی اے کی یورپی ممالک میں پروازوں پر پابندی کے مسئلے پر غور کیا گیا۔ اجلاس کے دوران ایاسا نے پاکستان سول ایوی ایشن کی رپورٹ کے حوالے سے کمیٹی کو معلومات فراہم کیں۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے بیان میں بتایا کہ ایاسا نے پی آئی اے اور ایئر بلیو کو فلائٹ آپریشن کی اجازت دینے کا فیصلہ سرکاری طور پر پاکستان کو مطلع کر دیا ہے۔وزیر دفاع کے مطابق حکومت نے سول ایوی ایشن اتھارٹی (پی سی اے اے) کو مضبوط بنانے کے لیے اہم اقدامات کیے، جن میں 2023 کا سول ایوی ایشن ایکٹ، ریگولیٹری اور سروس فراہمی کے شعبوں کی علیحدگی، اور عملے کی تربیت شامل ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے کہا کہ قومی ایئر لائنز نے چار سال کی محنت کے بعد یہ سنگ میل عبور کیا ہے اور آئندہ قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔
2020 میں اُس وقت کے وزیر ہوا بازی کے بیان کے بعد پائلٹس کے مشکوک لائسنسوں کے انکشاف پر ایاسا نے پی آئی اے کی یورپ میں پروازیں معطل کر دی تھیں۔ یہ پابندی بعد میں غیر معینہ مدت تک بڑھا دی گئی۔ پابندی ہٹانے کے لیے سول ایوی ایشن اتھارٹی اور پی آئی اے نے کئی اہم اقدامات کیے، جن میں سیفٹی پروٹوکول کی بہتری اور یورپی ایجنسی کے آڈٹ کا کامیاب انعقاد شامل ہیں۔
پی آئی اے کے ترجمان نے بتایا کہ پابندی ہٹنے کے بعد پاکستانی مسافروں کو براہ راست اور کم قیمت پر یورپی ممالک سفر کرنے کا موقع ملے گا۔ ہوا بازی کے ماہر افسر ملک نے کہا کہ پابندی ضروری تھی کیونکہ اس وقت سول ایوی ایشن کے ریگولیٹری مسائل شدید تھے، جو اب کافی حد تک حل ہو چکے ہیں۔
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حکومت پی آئی اے کی نجکاری کی کوشش کر رہی ہے، تاہم اب تک سرمایہ کاروں کی جانب سے معقول بولی موصول نہیں ہوئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ پابندی کے خاتمے سے پی آئی اے کی نجکاری میں دلچسپی بڑھ سکتی ہے۔