واشنگٹن میں ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے علاقے پہلگام میں حالیہ دہشت گرد حملے پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا۔
اس موقع پر انہوں نے دہشت گردی کے اس واقعے کو گھناؤنا اور ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ، اس بربریت کے مرتکب عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے مطالبے کی مکمل حمایت کرتا ہے۔
ترجمان نے زور دے کر کہا کہ امریکہ، دہشت گردی کے ہر قسم کے مظاہر کے خلاف ہے اور اس کے خلاف عالمی سطح پر آواز بلند کرتا رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس افسوسناک حملے میں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ مکمل ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
ہم ان لوگوں کے لیے دعاگو ہیں جنہوں نے اپنے پیارے اس واقعے میں کھو دیے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے بھی دعا کرتے ہیں۔
جب ان سے اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ آیا امریکہ، انڈیا کی جانب سے پاکستان پر عائد کیے گئے الزامات کے تناظر میں کوئی کردار ادا کرے گا یا نہیں، تو ترجمان نے محتاط انداز میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت خطے کی صورتحال میں تیزی سے تغیر آ رہا ہے اور ہم حالات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔
تاہم، اس موقع پر ہم کشمیر یا جموں کی آئینی حیثیت سے متعلق کوئی مؤقف اختیار نہیں کر رہے۔
مزید برآں، جب ایک صحافی نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دورِ صدارت کا حوالہ دیتے ہوئے یاد دلایا کہ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے مابین تعلقات میں بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کی خواہش ظاہر کی تھی، تو اس پر ٹیمی بروس نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔ ان کا کہنا تھا، میں اس وقت اس حوالے سے کوئی رائے نہیں دوں گی۔
انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے پر پہلے ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور موجودہ وزیر خارجہ مارکو روبیو اپنا موقف پیش کر چکے ہیں، اور چونکہ اعلیٰ سطح پر ان بیانات کا اظہار ہو چکا ہے، اس لیے وہ خود اس حوالے سے مزید کوئی بات کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتیں۔