عالم اسلام کی نامور شخصیت ڈاکٹر ذاکر نائیک اگلے ہفتے سے پاکستان کا طویل دعوتی دورہ شروع کر رہے ہیں۔ وہ حکومت پاکستان کی دعوت پر پاکستان کے بڑے شہروں میں دعوتی جلسوں سے خطاب کریں گے۔
تاہم ڈاکٹر ذاکر نائیک کے دورہ پاکستان سے قبل ہی پاکستان میں ان کے دورے کی مخالفت شروع کردی گئی ہے۔
معروف مذہبی سکالر ڈاکٹر اشرف اصف جلالی نے ایک عوامی اجتماع میں ڈاکٹر ذاکر نائیک کا کلپ جلا کر انھیں مذہب سے لا علم قرار دیتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ میرا، ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ساتھ پہلے مناظرہ کروایا جائے، بعد میں انھیں پاکستان میں داخل ہونے دیا جائے۔ ورنہ ان کے دورے سے پاکستان میں حالات خراب ہو سکتے ہیں۔
تحریک لبیک پاکستان اور تحریک لبیک یا رسول اللہ ﷺ کے تمام راہنما، ڈاکٹر ذاکر نائیک کو اسلام کے علم سے نابلد قرار دے کر، ان کے بیانات کو رد کر چکے ہیں۔
جبکہ مسلک اہل حدیث کے جید عالم دین شیخ غلام مصطفیٰ ظہیر امن پوری کا کہنا ہے ڈاکٹر ذاکر نائیک کا دینی فہم غیر منہجی لوگوں سے متاثر ہے، ایسے فہم پر انحصار یا اعتبار کرنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔ انھوں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کی ماضی میں تعریف کرنے پر اپنے چاہنے والوں سے معذرت بھی کی ہے۔
تاہم ابھی تک ڈاکٹر ذاکر نائیک نے نہ تو کسی کی باتوں کا جواب دیا ہے اور نہ ہی اپنا کوئی پروگرام ملتوی کیا ہے۔