پاکستانی میڈیا پر گردش کرتی خبروں کے مطابق سابق پاکستانی وزیر اعظم میاں نواز شریف کے بیٹے حسن نواز کی ایک کمپنی کو انگلینڈ کے ٹیکس اینڈ ریوینیو ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے دیوالیہ قرار دے دیا گیا ہے۔ یہ خبر پاکستانی میڈیا پر کچھ اس انداز سے پیش کی گئی گویا لندن میں جیسے پورا شریف خاندان ہی دیوالیہ ہوگیا ہو۔
واضح رہے کہ یہ خبر نئی نہیں ہے۔ حسن نواز کی اس کمپنی کو اس سال مئی میں دیوالیہ قرار دے دیا گیا تھا لیکن پاکستانی میڈیا پر یہ خبر اب چل رہی ہے۔ وہ دیوالیہ اس وجہ سے قرار دیے گئے ہیں کیونکہ انھوں نے برطانوی قوانین کے مطابق مذکورہ کمپنی کے ٹیکس کلئیر نہیں کیے تھے۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق حسن نواز کے نام پر مجموعی طور پر سات کمپنیاں رجسٹرڈ تھیں۔ ان میں سے دو تحلیل ہو چکی ہیں لیکن حسن نواز اب بھی پانچ کمپنیوں کوئنٹ پیڈنگٹن لمیٹڈ، کوئنٹ گلوسٹر پلیس لمیٹڈ، فلیگ شپ سکیورٹیز لمیٹڈ، کیو ہولڈنگز لمیٹڈ اور فلیگ شپ انویسٹمنٹ لمیٹڈ کے ڈائریکٹر ہیں۔
برطانیہ میں دیوالیہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ ایک سال تک کسی کمپنی کے ڈائریکٹر نہیں بن سکتے الا یہ کہ آپ اپنی کمپنی کے ٹیکس واجبات ادا کردیں۔ البتہ ایک سال کے بعد آپ نیا آغاز کرسکتے ہیں۔ یوکے میں کچھ لوگ جان بوجھ کر بھی دیوالیہ ہوجاتے ہیں۔ یہ قرض جیسے مسائل سے چھٹکارے کا ایک حل سمجھا جاتا ہے۔
لیکن دیوالیہ اُسی شخص کو قرار دیا جاتا ہے جس کے مالی اثاثے کم اور اس پر قرض زیادہ ہو۔ ایک سال گزرنے کے بعد دیوالیہ شخص کچھ قرضوں سے آزاد ہوجاتا ہے۔ برطانیہ سمیت کچھ ملکوں میں دیوالیہ ہونے کے بعد بھی لوگ اپنے پاؤں پر کھڑے ہوئے ہیں۔