تعلیمی سرگرمیاں آن لائن شفٹ کرنے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔ سرکاری دفاتر میں 50 فیصد عملہ آن لائن کام کرے گا، اور اجلاس بھی ورچوئل ہوں گے۔ صرف ضروری ملازمین کو دفتر آنے کی اجازت ہوگی۔ مارکیٹیں شام 8 بجے بند ہوں گی، بڑے اسٹورز صرف فارمیسی سیکشن کھلا رکھ سکتے ہیں۔ ای کامرس اور یوٹیلیٹی خدمات بھی جاری رہیں گی۔یہ ہدایات کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز سمیت تمام اعلیٰ حکام کو جاری کی گئی ہیں۔
شادی ہالز میں اندرونی تقریبات رات 10 بجے تک جاری رہ سکتی ہیں، لیکن کھیل، نمائش اور دیگر بیرونی سرگرمیوں پر مکمل پابندی ہوگی۔ ریسٹورنٹس کو صرف شام 4 بجے تک اندرونی ڈائننگ کی اجازت ہوگی، جبکہ 8 بجے کے بعد کھانے لے جانے اور باہر کھانے کی سہولت بند رہے گی۔
لاہور میں سوائے قومی اہمیت کے منصوبوں کے ایک ہفتے کے لیے تعمیراتی سرگرمیاں روک دی گئی ہیں۔بھاری گاڑیوں کے لاہور میں داخلے پر پابندی ہوگی، لیکن خوراک، ایندھن اور طبی سامان لے جانے والی گاڑیوں کو اجازت دی گئی ہے۔
پولیس، مذہبی اجتماعات، یوٹیلیٹی کمپنیاں اور ریسکیو خدمات پر پابندی کا اطلاق نہیں ہوگا۔ ڈاکٹروں، نرسوں اور طبی عملے کی چھٹیاں منسوخ کر دی گئی ہیں، اور ہسپتالوں کے آؤٹ پیشنٹ ڈیپارٹمنٹس رات 8 بجے تک کھلے رہیں گے۔سموگ کے مریضوں کے لیے خاص کاؤنٹر قائم کیے جائیں گے۔
ڈپٹی کمشنر سید موسیٰ رضوی نے عوام سے اپیل کی ہے کہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں، ماسک پہنیں اور پابندیوں کی مکمل پاسداری کریں۔ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ عوام شکایات کے لیے ڈی سی آفس کے واٹس ایپ یا سوشل میڈیا پر رابطہ کر سکتے ہیں۔
صوبائی وزیر مریم اورنگزیب نے لاہور اور ملتان ڈویژن میں صحت کی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا کیونکہ سموگ سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے، اور گزشتہ ہفتے صرف لاہور میں 7,000 سے زائد مریض رپورٹ ہوئے ہیں
انہوں نے خبردار کیا کہ اسموگ جان لیوا ہو سکتی ہے اور عوام سے مکمل تعاون کی اپیل کی۔ بحران پر قابو پانے کے لیے تعلیمی ادارے بند اور ویک اینڈ لاک ڈاؤن نافذ کر دیا گیا ہے۔