معروف بھارتی سکالر اور مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کل مولانا فضل الرحمان کے گھر جا کر ان سے ملاقات کی اور ان اقتداء میں نماز پڑھی۔
یوں تو مولانا کی سیاست، باقی سیاسی جماعتوں سے کم سیٹوں کے باوجود، ان پر بھاری ہے۔ لیکن لگتا یوں ہے جیسے مذیبی اعتبار سے بھی مولانا سب کے لیے مستقل امام بن گئے ہیں۔
واقفان حال جانتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان جید عالم دین ہیں، انھوں برسوں قرآن و حدیث اور فقہی علوم کی تدریس کی ہے۔
تاہم گزشتہ جند ہفتوں سے مولانا کی ” امامت ” کے چرچے زبان زد عام ہو گئے ہیں۔ حالیہ آئینی ترمیم کے لیے مولانا کے اراکین اسمبلی اور سینیٹرز کی مانگ نے بڑے بڑوں کو مولانا کے گھر کا راستہ دکھا دیا ہے۔
یوں تو مولانا کا دولت کدہ قیام پاکستان کے وقت سے ہی سیاسی اور مذہبی لوگوں کی میزبانی کرتا آ رہا ہے تاہم گزشتہ چند ہفتوں کے دوران آئینی ترمیم کی ضرورت نے نمازیوں اور بے نمازیوں کو مولانا کی امامت و اقتداء میں جمع کردیا ہے۔
سیاسی لوگوں کے بعد عالم اسلام کے مشہور مبلغ ڈاکٹر ذاکر نائیک نے بھی گزشتہ روز مولانا کے گھر جا کر ان سے ملاقات کی اور ان کی اقتداء میں نماز ادا کی۔ اور ساتھ یہ بھی کہا کہ میری خواہش تھی کہ میں مولانا سے ملوں، آج میری یہ خواہش پوری ہوگئی ہے۔
مولانا فضل الرحمان کو رفتہ رفتہ عرب و عجم کی سیاست اور مختلف مذہبی پلیٹ فارمز پر نمایاں مقام حاصل ہوگیا ہے۔