پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف کے افتتاحی خطاب سے شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کا باقاعدہ آغاز ہو گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کا اجلاس شنگھائی ممالک کے باہمی تعلقات کی مضبوطی کا عکاس ہے۔ ہم ایک ساتھ علاقائی امن، استحکام اور معیشت کو آگے لے کر چل سکتے ہیں۔‘
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ ’افغانستان کو اپنی سرزمین کا دہشت گردی کے لیے استعمال روکنا ہو گا۔‘
انہوں نے افغانستان ہی کے حوالے سے مزید بات کرتے ہوئے کہا کہ ’افغانستان علاقائی ترقی اور استحکام کے لیے بہت اہم ملک ہے اور پاکستان پرامن، مستحکم اور خوش حال افغانستان کا خواہاں ہے۔‘
اسلام آباد میں جاری 23ویں شنگھائی تعاون تنظیم سربراہان کے اجلاس میں سات رکن ممالک کے وزرائے اعظم، آبزرور رکن منگولیا کے وزیراعظم، ایران کے وزیر تجارت، انڈیا کے وزیر خارجہ جبکہ ترکمانستان سے بھی خصوصی مہمان شریک ہو رہے ہیں۔
اجلاس کے دوران بعض اہم دستاویزات اور معاہدوں پر دستخط کیے جانے کا بھی امکان ہے جن میں تجارتی شراکت داری، انفراسٹرکچر کی ترقی اور مشترکہ سلامتی کے اقدامات شامل ہوں گے۔
ایس سی او کے رکن ممالک کے سربراہان کے 23 ویں اجلاس کے لیے منگل کو پہنچنے والوں میں وزیر خارجہ جے شنکر سمیت انڈیا کی چار رکنی ٹیم، روس کے 76، چین کے 15، ایران کے دو اور کرغزستان کا چار رکنی وفد شامل ہے۔
انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا دورہ اس لیے خاص ہے کہ یہ تقریباً ایک دہائی میں کسی انڈین وزیر خارجہ کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے۔ تاہم، پاکستان اور انڈیا پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اس موقعے پر کسی دوطرفہ بات چیت کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
تقریباً 900 مندوبین کی حفاظت اور بلا تعطل نقل و حمل کو یقینی بنانے کے لیے شہر میں 10،000 سے زیادہ پولیس اور نیم فوجی اہلکار تعینات ہیں۔