بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کا 2024 کے شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان کا حالیہ دورہ کئی مثبت پہلوؤں کا حامل ہے، اگرچہ اس کا مقصد دو طرفہ تعلقات میں براہ راست بہتری نہیں تھا۔ یہ تقریباً ایک دہائی بعد کسی اعلیٰ بھارتی وزیر کا پہلا دورہ ہے، جس سے پہلے سشما سوراج نے دسمبر 2015 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
اس دورے نے اس بات کا اشارہ دیا کہ شدید سیاسی اور سیکیورٹی تنازعات کے باوجود، دونوں ممالک کثیرالملکی فورمز کے ذریعے روابط برقرار رکھنے کے لیے تیار ہیں۔ بھارت کی SCO میں شرکت اس کے علاقائی شراکت داری کے عزم کو واضح کرتی ہے، خاص طور پر سلامتی، تجارت اور ترقی کے امور پر۔
جے شنکر نے ایک بیان میں کہا کہ وہ "شائستگی سے پیش آئیں گے”، جو دونوں ممالک کے لیے پروفیشنل رویے اور باہمی احترام کی اہمیت کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ رویہ آئندہ اجلاسوں کے لیے ایک بہتر ماحول فراہم کر سکتا ہے اور عوامی سطح پر مثبت تاثر پیدا کر سکتا ہے۔
اگرچہ یہ دورہ دو طرفہ مذاکرات کے بغیر مکمل ہوا، لیکن SCO جیسے پلیٹ فارمز کے ذریعے بات چیت کے دروازے کھلے رکھنا ایک مثبت پیش رفت ہے۔ یہ تعاون انسداد دہشت گردی اور معاشی استحکام جیسے مشترکہ چیلنجز پر بات چیت کے لیے راہیں ہموار کر سکتا ہے۔
جے شنکر اور پاکستان کے نائب وزیر اعظم محمد اسحاق ڈار کے درمیان 24 گھنٹوں کے دوران دو بار بات چیت ہوئی، جس میں دونوں رہنماؤں نے کرکٹ تعلقات کی بحالی کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ یہ مذاکرات ابتدائی مرحلے میں ہیں، لیکن اس میں کھیلوں کے ذریعے سفارتی تعلقات کو فروغ دینے کا اشارہ ملتا ہے۔ امکان ہے کہ فروری میں پاکستان میں ہونے والا چیمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ روابط کی بحالی کا پہلا قدم ثابت ہو سکتا ہے۔
جے شنکر نے پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ "عمدہ مہمان نوازی” کا شکریہ ادا کیا، خاص طور پر وزیراعظم شہباز شریف اور نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا، جنہوں نے ان کا گرمجوشی سے استقبال کیا۔ ان کے مثبت تبصرے بھارت اور پاکستان کے تعلقات میں ایک اہم لمحہ ہیں، جو مستقبل میں بہتر روابط کی راہ ہموار کر سکتے ہیں۔
مجموعی طور پر، یہ دورہ فوری پیش رفت تو نہیں لاتا، مگر یہ ظاہر کرتا ہے کہ سیاسی کشیدگی کے باوجود تعمیری سفارتکاری کا امکان موجود ہے، اور بھارت و پاکستان کثیرالملکی فورمز کے ذریعے روابط برقرار رکھ سکتے ہیں۔