سعودی عرب کو مختلف شعبوں میں تربیت یافتہ نرسنگ سٹاف کی ضرورت ہے۔ پاکستان نے سعودی حکام سے بات چیت کرکے مطلوبہ تعداد میں تربیت یافتہ نرسوں کو جلد سعودی عرب روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سلسلے 21 اکتوبر کو لاہور میں امیدوار نرسوں کے انٹرویوز ہوں گے۔
کن شعبوں میں نرسنگ سٹاف کی ضرورت ہے؟
سعودی محکمہ صحت کے حکام کے مطابق جن شعبہ جات میں فوری طور پر سٹاف درکار ہے ان میں کارڈیک کیئر، ایمرجنسی، زچگی، بچوں کی دیکھ بھال، انتہائی نگہداشت، ہیماڈائیلیسس، نوزائیدہ بچوں کی دیکھ بھال، آنکولوجی، سرجیکل کیئر، اور انسینٹیو کیئر یونٹس وغیرہ شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق یوکے اور گلف کے تمام عرب ممالک میں پاکستانی ورک فورس کی طلب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ خاص طور پر پاکستان کے طبی عملے کے لیے دنیا بھر میں کام کے مواقع بڑھ رہے ہیں۔
پاکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی اے پی پی نے بھی تصدیق کی ہے کہ سعودی عرب بھیجے جانے والے نرسنگ سٹاف کے انٹرویوز 21 اکتوبر کو لاہور میں ہوں گے۔ واضح رہے کہ اس سے پہلے سعودی عرب اتنی بڑی تعداد میں بھارت سے نرسنگ سٹاف ہائر کیا کرتا تھا۔
پاکستان کو طویل عرصے بعد سعودی عرب میں خصوصی توجہ مل رہی ہے اور پاکستان کی موجودہ حکومت اس سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے فوری طور پر نرسنگ سٹاف کے انٹرویوز مکمل کرنا چاہتی ہے۔ یہ پاکستانی ورکرز کے لیے اچھا موقع ہے کہ محنت اور صلاحیت سے بیرون ملک اپنا مقام پیدا کریں۔
نرسنگ سٹاف کے لیے کیا اہلیت اور صلاحیت مطلوب ہے؟
سعودی عرب کو کم سے کم ایک سال کا نرسنگ تجربہ اور 16 سال کی تعلیم (بیچلر آف سائنسز) ڈگری کی حامل خواتین نرسوں کی تلاش ہے۔
نرسوں کے پاس پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل (پی این ایم سی) کی رجسٹریشن ہونا بھی لازمی شرط ہے۔
اور انہیں انتہائی نگہداشت یونٹ اور ایمرجنسی روم میں کام کرنے کا تجربہ حاصل ہونا بھی لازمی شرط ہے۔ خواہش مند امیدوار نرسوں کی عمر بھی 45 سال سے کم ہونی چاہی۔
سعودی ڈاکٹرز پر مشتمل ایک میڈیکل وفد پاکستان میں نرسوں کے انٹرویوز کرے گا۔ جن نرسوں کو انگریزی زبان پر مہارت پر مہارت ہوگی انھیں اگلے مرحلے کے لیے سلیکٹ کر لیا جائے۔ امیدوار نرسوں کو انٹرویو کے لیے آتے ہوئے اصل اپنی دستاویزات ہمراہ لانے کی ہدایات کی گئی ہیں۔