آپ نے دس سے بارہ سال قبل، پاکستانی پنجاب کے ایک وزیر اعلیٰ کو تقریریں کرتے دیکھا ہوگا۔ ایکشن سے بھرپور تقریریں، مخالفین کو تہہ و تیغ کرتی ہوئی تقریریں۔
وہ تقریر کرتا تھا تو مائک اور ڈائس دونوں پناہ مانگتے تھے، ضلعی اور صوبائی انتظامیہ الرٹ ہوجاتی تھی، سیاسی مخالفین انگشت بہ دنداں رہ جاتے تھے، اور سامنے موجود عوام اپنے وزیر اعلیٰ کو سنتے اور جھومتے تھے۔
پنجاب کا وہ وزیر اعلی، پاکستان کا آج وزیر اعظم ہے۔ بولنے کا انداز بھی وہی ہے اور لہجے کی کھنک بھی وہی ہے۔ آواز کا زیر و بم بھی وہی ہے اور مخالفین کو للکانے کا سلیقہ بھی وہی ہے۔
البتہ سامعین بدل گئے ہیں۔ تب سامعین پنجاب کے باسی ہوتے تھے آج دنیا کے بادشاہان اور حکمران ہیں۔
ابھی جیو نیوز پر ایک خبر دیکھی تو میں ماضی میں چلا گیا، دس بارہ سال پہلے کی یادوں نے یکایک پرانا وزیر اعلی یاد دلا دیا۔
لیکن یہ تو وزیر اعظم ہے، اسلامی جمہوریہ پاکستان کا وزیر اعظم، میاں محمد شہباز شریف، جس نے اقوام متحدہ کے مائیک، ڈائس بلکہ پھٹے بھی ٹھوک دیے ہیں۔
جیو نیوز کے مطابق میاں شہباز شریف کے پرجوش خطاب کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سب سے زیادہ سنا گیا بلکہ پسند کیا گیا ہے۔
انھوں نے اقوام متحدہ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر سب سے زیادہ ویوز حاصل کرکے اقوام متحدہ کی تاریخ میں مقبولیت کا نیا ریکارڈ قائم کردیا ہے۔
ان کے خطاب کو امریکی صدر کے خطاب سے بھی زیادہ بار دیکھا گیا ہے۔
امریکی صدر جو بائڈن کا خطاب ایک لاکھ ایک ہزار، چین کے وزیر خارجہ وینگ یی کا خطاب 81 ہزار، ترکیا کے صدر رجب طیب ایردوآن کا خطاب 51 ہزار، بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر کا خطاب 51 ہزار جبکہ پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کا خطاب ایک لاکھ 37 ہزار بار دیکھا گیا ہے۔
للکار وہی تھی (ہمارا فلسطین خالی کرو) انداز وہی تھا (ہمارا کشمیر آزاد کرو) کہا: فلسطین بھی وہ چاہیے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو۔
بہادری سے کیا گیا شہباز شریف کا یہ خطاب پوری دنیا میں پسند کیا گیا۔ الجزیرہ چینل کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر ان کے خطاب کو 16 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے دیکھا۔
وزیر اعظم شہباز شریف کا یہ خطاب الفاظ اور جذبات سے بھرپور تھا۔ انھوں نے خطاب کے دوران کئی بار ڈائس بجایا اور اپنے لہجے کا آہنگ بدلا، بلاشبہ ان کا یہ خطاب دنیا بھر میں نہایت توجہ سے دیکھا، سنا اور پسند کیا گیا۔