مملکت التوحید ، مملکت انسانیت ، ھماری عقیدتوں کے محور المملکة العربية السعودية، سعودی عرب کا 94 واں قومی دن
سعودی سفیر سعادة الاستاذ نواف بن سعيد المالكي کی میزبانی میں خوبصورت اور یادگار تقریب
ہر سال ستمبر کے آغاز میں دل و دماغ میں ایک عجیب سی خوشی محسوس ہوتی ہے۔ 23 ستمبر کا شدت سے انتظار رہتاہے ، کیونکہ 23 ستمبر کو ہمارے محسن ، بھائی اور عقیدتوں کے محور ، مملکت توحید ، مملکت انسانیت أرض حرمين شريفين المملکة العربیة السعودیہ کا قومی دن ہوتا ہے جو ہمیشہ ہی بڑے تزک و احتشام سے منایا جاتا ہے۔
تاہم اب اس دن نے اپنی قوم کو ایک نئی سوچ اور فکر دی ہے ۔یہ سوچ ہے ” ہم خواب دیکھتے ہیں اور اپنے خوابوں کو پورا کرتے ہیں ۔ کیا گھن گرج ہے ، کیا کھنک ہے ، کیا رعب ودبدبہ ہے ، کیا ابلاغ ہے ، کیا پیغام ہے اور کیا برجستگی ہے ۔۔۔۔نعرے کا نعرہ اور عزم کا عزم ہے ۔ کمال ہے ۔۔۔۔واللہ ! یہ نعرہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود حفظہ اللہ کے ویژن 2030ءکی مجسم تعبیر ہے ۔ یہ نعرہ علامت ہے ان تمام منصوبوں کو نمایاں کرنے کی جو مملکت کے ویژن 2030ءکا حصہ ہیں ۔
میرے لئے اعزاز کی بات ہے کہ طویل عرصہ سے نیشنل ڈے
"الیوم الوطنی” کی شاندار اور پروقار تقریب میں شرکت کی سعادت بھی حاصل ہورہی ہے۔ پہلے والد محترم متکلم اسلام شہید ملت ڈاکٹر حافظ عبدالرشید اظہر شہید (باذن الله) کے ساتھ شرکت ہوتی رہی پھر جب سے ميں جامعہ امام محمد بن سعود الاسلامیہ الریاض سعودی عرب سے فراغت کے بعد اسلام آباد میں سعودی مکتب الدعوہ (الملحق الدینی) سے منسلک ہوا تو میرے باس مدیر مکتب الدعوہ اسلام آباد جو مجھ سے اور میرے والد محترم سے ایک خاص محبت تعلق اور لگاو رکھتے ہیں ان کے توسط سے دعوت ملتی رہی بلکہ بسا اوقات جب میں کبھی سفر کی طوالت کی وجہ سے تھوڑی چوں چراں کرتا تو وہ حکماََ بھی فرما دیتے تھے کہ آپ نے ہر صورت تقریب میں شرکت کرنی ہے۔
اب الحمد للہ سفارت خانہ کے اکثر پروگراموں میں براہ راست پاکستان میں سعودی عرب سفیر سعادة الاستاذ جناب نواف بن سعید المالکی کی طرف سے ڈائریکٹر پاکستان اسلامک کونسل( رئيس المجلس الاسلامي باكستان) کے طور خصوصی طور انوائیٹ کیا جاتا ہے۔
اس دفعہ بھی 23 ستمبر کی صبح ہی خانیوال سے رخت سفر باندھا۔ رات تقریباََ ساڑھے سات بجے المجلس الاسلامي باكستان کےوفد ہمراہ سرینا ہوٹل پہنچا۔
مقام تقریب پر جہاں سفارت خانہ کا دیگر عملہ مہمانان گرامی کا پرتپاک استقبال کرتا نظر آیا وہاں سعودي سفير سعادة الاستاذ نواف بن سعید المالکی بذات خود اپنے خاص رفقا کے ہمراہ مہمانوں کے استقبال کے لیے چشم براہ نظر آئے ، سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی نہایت ہی باوقار وجیہ شخصیت اعلی اخلاق کے مالک انتہائی ذہین اور مردم شناس اور مہمان نواز انسان ہیں۔
سعودی سفیر نواف بن سعید المالکی ہر مہمان کا انتہائی پر تپاک استقبال کرنے کے ساتھ ساتھ پورے پروگرام کی براہ راست نگرانی بھی فرما رہے تھے۔مہمان نوازی اور خوش اخلاقی عربوں کی قدیمی روایت ہے اور سعودی سفیر أور سفارت خانہ کا تمام عملہ ہمیشہ کی طرح اس روایت کو بخوبی نبھا رہے تھے ۔
ہال میں ہر طرف سعودی روایتی مہمان نوازی یعنی کجھوروں اور قہوہ سے مہمانوں کی تواضع ہورہی تھی۔سریناہوٹل کا وسیع ہال ملک بھر سے تشریف لانے والے ہائی پروفائل مہمانوں سے بھرا ہوا تھا۔ ہال میں ہر طرف بڑی بڑی سکرینوں پر ایک طرف اسلام کے قلعہ پاکستان کا پرچم اور دوسری طرف دنیا کی واحد مملکت توحید سعودی عرب کا کلمہ طیبہ والا سبز پرچم اور درمیان میں تقریب اور اسٹیج کے براہ راست مناظر دیکھائے جارہے تھے۔
ہال میں سفید سعودی لباس اور سرخ رومال میں گلے میں کلمہ طیبہ والے پرچم کے مفلر لٹکائے بچے ، جوان ، بزرگ موحدین اور مختلف طبقات سے تعلق رکھنے والے پاکستانی نظر آرہے تھے، مہمانوں کی خدمت پر مامور میزبان نے میرے لیے مخصوص سیٹ کی طرف میری رہنمائی فرمائی۔
دائیں بائیں نظر پڑی تو مولانا عبد الغفار روپڑی ، علامہ ابتسام الہٰی ظہیر ، علامہ ھشام الہی ظہیر ، عبدالقدیر خاموش دانیال شہاب مدنی تشریف فرما نظر آئے۔ کچھ ہی دیر کے بعد مولانا علی محمد ابوتراب ، حافظ مقصود صاحب اور دیگر احباب بھی تشریف لے آئے جبکہ اسٹیج پر چاروں صوبوں کے گورنر ، وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف ، مریم اورنگزیب ، مولانا فضل الرحمان، سینیٹر پروفیسر ساجد میر، مولانا لدھیانوی وفاقی اور صوبائی وزراء ، پارلیمنٹیرین ملک بھر سے تمام مسالک کے جید علماءکرام ، زعما ملٹ، صحافی حضرات اور تینوں عسکری اداروں کے اعلی افسران سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات تشریف فرما تھے۔
تقریب میں اولمپک کھیلوں میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ضلع خانیوال کے عظیم سپوت ارشد ندیم کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ ارشد ندیم کو سعودی سفیر نے خصوصی انعام سے نوازا اور اعزازی میڈل پہنایا۔
چند لمحات گزرے تھے کہ ہال میں تقریب کے مہمان خصوصی صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری صاحب بھی تشریف لے آئے۔ایک سعودی بچے کی خوبصورت آواز میں تلاوت قرآن پاک کیساتھ تقریب کا باقاعدہ آغاز ہوا ۔ بعد ازاں پاکستان اور سعودی عرب کا قومی ترانہ بجایا گیا اور سعودی سفیر سعادة الاستاذ نواف بن سعید المالکی نے عربی زبان میں خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
سامعین تب حیرت زدہ رہ گئے جب سعودی سفیر سعادة الاستاذ نواف بن سعید المالکی نے اپنی تقریر کا اردو ترجمہ بھی انتہائی خوبصورت انداز میں خود پیش کیا۔ بہت خوبصورت منظر تھا۔ میں اکثر لکھا کرتا ہوں کہ سعادة الاستاذ نواف بن سعید المالکی صرف پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر نہیں بلکہ وہ سعودی عرب میں پاکستان کے سفیر بھی ہیں اور پاکستان کو اپنادوسرا گھر قرارد دیتے ہیں۔انہوں گزشتہ دنوں ایک تقریب میں اس عزم کا اظہار بھی کیا کہ اگر پاکستان کے لیے جان اور خون کی ضرورت پیش آئی تو سب سے پہلے نواف بن سعید المالکی پاکستان کی خاطر اپنا خون اور جان کا نذرانہ پیش کرے گا۔ آج انھوں نے اس تقریب میں اردو میں خطاب فرما کر ثابت کردیا کہ وہ اگرچہ رسمی طور پر سعودی شہری ہیں لیکن قلبی طور پر وہ پاکستانی ہیں۔
پاک عرب تعلقات میں جو گرمجوشی سعادة الاستاذ نواف بن سعید المالکی کے دور سفارت میں دیکھی گئی ہے اس کی مثال اس سے پہلے کبھی نظر نہیں ملتى۔ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک سعادة الاستاذ نواف بن سعید المالکی پاکستان میں موجود ہیں پاک سعودی تعلقات میں دنیا کی کوئی طاقت رخنہ پیدا کرنے کے بارے سوچ بھی نہیں سکتی ۔ بعد ازاں صدر پاکستان آصف علی زرداری نے انگریزی زبان میں پاک عرب تعلقات پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف بیرون ملک ہونے کی وجہ سے اگرچہ براہ راست پروگرام میں شریک نہ ہوسکے لیکن انہوں نے ویڈیو لنک کے ذریعہ انگریزی میں خطاب فرمایا۔ صدر پاکستان صدر آصف علی زرداری ،وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے سعودی سفیر کیساتھ ملکر 94 ویں سالگرہ کا کیک کاٹا۔
تقریب میں سعودی عرب سے محبت کرنے والے بہت سے شناسا چہروں سے ملاقات ہوئی ۔ مولانا فضل الرحمان جو یقینا اس وقت پاکستان کی سیاست کے بے تاج بادشاہ ہیں اور حال ہی میں پاکستان میں تعینات ہونے والے سعودی قونصلیٹ جناب ڈاکٹر حمد العتیبی سميت سعودی فورسز کے اعلی افسران سے بھی ملاقات ہوئی۔ سعودی قونصلیٹ ڈاکٹر حمد العتیبی کی شخصیت نے بہت متاثر کیا آپ میری مادر علمی جامعہ امام محمد سعود الاسلامیہ الریاض سے فاضل ہیں۔بہت محبت سے پیش آئے اور تفصلی گفتگو ھوئی اور تعلقات میں تسلسل کا عزم کیا گیا ۔
تقریب ہر لحاظ سے منفرد تھی وطن عزیز پاکستان کی سیاسی عسکری دینی قائدین کی تقریب میں شرکت اس بات کا واضح ثبوت تھا کہ سعودی سفیر سعادة الاستاذ نواف بن سعید المالکی پاکستان میں کتنا اثر ورسوخ رکھتے ہیں اور وہ پاکستان کے تمام شعبہ ہائے زندگی سے متعلقہ افراد میں ہر دل عزیز اور بے حد مقبول ہیں۔تقریب کے آخر میں سعودی سفیر سعادة الاستاذ نواف بن سعید المالکی نے صدر پاکستان، علماء کرام زعماء ملت ، چاروں صوبوں کے گورنرز اور وزیر اعلی پنجاب مریم نواز شریف اور تمام معزز مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا رشتہ لازوال ہے، دونوں ملکوں کے حکمران اور عوام ایک دوسرے سے ایمان اور نظریے کی بنیاد پر محبت کرتے ہیں۔
تقریب کو دیکھ کر یوں محسوس ہو رھا تھا جیسے یہ
تقریب سعودی عرب نہیں بلکہ پاکستان کی قومی دن کی تقریب ہے۔
تقریب میں ہر شعبے سے وابستہ افراد شریک تھے۔ یہ ایک بہترین اور یادگار تقریب تھی۔
جس میں سعودی فورسز کے پاکستان میں زیر تربیت فوجی دستوں سمیت سعودی فورسز کے اعلی حکام نے بھی خصوصی طور پر تقریب میں شرکت کی، دیگر ممالک کے سفراء کیساتھ ساتھ تقریب میں ھمارے دوست جناب عدیل احمد آزاد ، علامہ عبدالصمد معاذ ،شیخ محمود عبدالرشید اظہر ، پروفسیر حافظ عثمان ظہیر، حافظ عبدالواحد عبد الحفیظ، حافظ عبدالرحمان ساجد، بھی شامل تھے ۔ شاندار تقریب کے انعقاد پر اسلام آباد ميں خادم الحرمین الشریفین کے سفیر سعادة الاستاذ نواف بن سعید المالکی اور سفارت خانہ اور اس سے منسلک تمام دفاتر کا سارا عملہ مبارکباد کا مستحق ہے۔