لائیبریریوں، قہوہ خانوں، کالجوں، یونیورسٹیوں، ادیبوں اور مفتیوں کا شہر، قاہرہ اب بدل رہا ہے۔ وہ تخریب کاروں اور تخریب کاری کو خیر باد کہہ کر تعمیر و ترقی کی طرف لوٹ رہا ہے۔
کل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے مصر کا دورہ کیا۔ مصری صدر عبد الفتاح السیسی نے ان کا استقبال کیا، بعد ازاں انھیں گاڑیوں کے پرشکوہ جلووں کے ساتھ قاہرہ کی سڑکوں پر گھماتے ہوئے صدارتی محل لایا گیا۔
واضح رہے کہ محمد بن سلمان کا یہ دورہ انتہائی غیر معمولی دورہ تھا، کہاجاتا ہے کہ یہ پہلے سے ترتیب شدہ بھی نہیں تھا۔ کل سعودی ولی عہد کے قاہرہ کی طرف اُڑان بھرتے ہی مصری ڈالر نے بھی پرواز پکڑ لی تھی۔
2022 کے بعد پہلی بار مصری ڈالر اپنے معمول سے اوپر بزنس کر رہا تھا۔ اس کے پیچھے مصری معیشت نہیں، محمد بن سلمان کے جلوے کارفرما تھے۔ سعودی شہزادہ جدھر جاتا ہے ادھر کی معیشت اوپر اُٹھنا شروع ہوجاتی ہے۔
کچھ روز قبل مصری وزیر اعظم نے کہا تھا کہ سعودی عرب، مصر میں 5 ارب ڈالرز کی نئی سرمایہ کاری کرے گا جو پہلے سے موجود سرمایہ کاری اور بینک میں رکھی گئی ادھار رقوم سے الگ ہوگی۔
تاہم یہ بات قابل غور ہے کہ مصر کے موجودہ صدر عبد الفتاح السیسی نے بڑے طریقے سے سعودی حکمرانوں کی حمایت اور تائید کے ساتھ ساتھ اپنے ملک اور لوگوں کے لیے فوائد حاصل کیے ہیں۔
گزشتہ چند سالوں میں مصر کی معیشت اور معیار زندگی میں بہتری دیکھی گئی ہے۔ قاہرہ جو کچھ عرصے سے صرف مظاہرہوں اور احتجاجوں کے لیے مشہور ہوگیا تھا اب دوبارہ کتابوں اور قہوہ خانوں میں بدل گیا ہے۔
قاہرہ نے تخریب کی بجائے تعمیر کو چُنا تو اس کی تقدیر بدل گئی، آج مصریوں کا معیار زندگی دس سال پہلے والے مصر سے بہت بہتر ہے۔ آج جب آپ قاہرہ یا اسکندریہ جاتے ہیں تو آپ کو تعمیر کی خوشبو آتی ہے۔
لائیبریریوں، قہوہ خانوں، کالجوں، یونیورسٹیوں، ادیبوں اور مفتیوں کا شہر قاہرہ اب بدل رہا ہے۔ وہ تخریب کاروں اور تخریب کاری کو خیر باد کہہ کر تعمیر و ترقی کی طرف لوٹ رہا ہے۔