کل بروز بدھ 16 اکتوبر کو بیلجئیم کے دار الحکومت برسلز میں یورپی یونین اور گلف کوآپریشن کونسل (GCC) کے سربراہوں کا پہلا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا۔
اس اجلاس میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان خصوصی طور پر شریک ہوئے۔ یورپی ممالک اور خیلجی ممالک کے زُعماء کے درمیان یہ اپنی نوعیت کی پہلی ملاقات تھی۔
اس اجلاس کا مقصد یورپ اور خلیج کے مابین اقتصادی معاملات میں بہتری اور تعاون تھا لیکن اجلاس میں سیکیورٹی اور سیاسی امور بھی زیر بحث آئے۔
خلیجی شہزادوں اور امیروں نے یورپ کے دہرے معیارات پر کھل کر تنقید کرتے ہوئے دو ٹوک کہا کہ اگر روس کا یوکرین پر حملہ دہشت گردی ہے تو غزہ اور لبنان پر اسرائیلی حملہ دہشت گردی کیوں نہیں ہے؟
ایک طرف یورپ کے 27 ممالک تھے تو دوسری طرف گلف کی 6 مسلم ریاستیں۔ سعودی عرب ، قطر ، متحدہ عرب امارات ، عمان ، بحرین اور کویت۔
اس سربراہی اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ 20008ء کے بعد جہاں سے یورپ اور خلیجی ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون میں تعطل آیا تھا وہیں سے اسے دوبارہ شروع کیا جائے گا۔
اجلاس کے دوران خلیجی شہزادے یورپی حکمرانوں کی توجہ کا مرکز بنے رہے، بیلجیئم کے وزیر اعظم الیگزینڈر ڈی کرو نے کہا کہ سربراہی اجلاس طویل التواء کے بعد عمل میں آیا ہے۔ ہماری خواہش ہے کہ یورپی یونین اور خلیجی ممالک کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مضبوط کیا جائے۔
تاہم سعودی اور خلیجی ممالک کے سربراہوں نے مشرق وسطی میں قیام امن کو نہایت ضروری قرار دیا۔ فرانسیسی صدر میکرون اجلاس کے دوران سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے قریب دکھائی دیے۔
یورپ کے کچھ دیگر حکمرانوں نے بھی اجلاس کی سائڈ لائن پر سعودی ولی عہد کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور مشترکہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
اس موقع پر یہ اعلان بھی کیا گیا کہ یورپی یونین اور گلف کو آپریشن کونسل کا اگلا اجلاس سعودی میزبانی میں ہوگا۔ ریاض اس اجلاس کی میزبانی 2026ء میں کرے گا۔
کویتی صحافی محمد احمد الملاء نے اس اجلاس میں شریک راہنماوں کی مشترکہ تصویر پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا: "جدید یورپ اور قدیم یورپ ایک ساتھ”
واضح رہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے چند سال قبل ریاض کی ایک کانفرنس کے دوران، دنیا کے بڑے انویسٹرز کی موجودگی میں اعلان کیا تھا کہ ہم مشرق وسطی کو جدید یورپ بنائیں گے۔
ان کے اس اعلان کا مطلب بھی یہی تھا کہ ہم آنے والے وقت میں تعلیم ، اقتصاد ، ٹیکنالوجی اور سپورٹس میں یورپ کا مقابلہ کریں گے۔
برسلز میں ہونے والے اس اجلاس میں سعودی ولی عہد کی شرکت پر یورپی یونین کے ذمہ داران اور یورپی ممالک کے اکثر حکمرانوں نے خوشی کا اظہار کیا اور ان کی شمولیت کو اس اتحاد کی کامیابی کے لیے نیک شگون قرار دیا۔
اجلاس کے دوران شریک یورپی اور خلیجی راہنماوں نے غزہ اور لبنان میں سعودی امداد اور کردار کی تعریف کی۔
اس اجلاس کا سب سے مثبت پہلو یہ رہا کہ یورپی یونین نے خلیج تعاون کونسل کے خدشات کو تسلیم کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور جنگ زدہ علاقوں میں قیام امن کی کوششوں پر زور دیا۔
سعودی ولی عہد نے یورپی ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطین کو مستقل مملکت تسلیم کرتے ہوئے اس کے قیام کے لیے مثبت کردار ادا کریں۔
اجلاس کے دوران بات اقتصاد سے شروع ہوتی تھی اور گھوم گھما کر خطے کی سیکیورٹی اور امن کی صورت حال پر آکر ختم ہو جاتی تھی۔
سب اس بات پر متفق تھے کہ خطے میں امن کا قیام ناگزیر ہے لیکن سوال یہ ہے کہ امن کیسے قائم ہوسکتا ہے؟ لازمی ہے کی دنیا کے اہم ممالک اس سلسلے میں مخلصانہ کردار ادا کریں تاکہ اقتصادی سرگرمیوں کو پر امن ماحول میسر آ سکے۔
اجلاس میں یورپی کمیشن کی صدرات ارسلا وان ڈیر لیین، یورپی یونین کی صدارت چارلس مشیل اور گلف کوآپریشن کونسل کی سربراہی قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی نے کی۔