اتر پردیش کے بریلی میں اتوار کی صبح ایک دلخراش حادثے میں تین نوجوان اجیت، نتن، اور امیت ہلاک ہو گئے۔ یہ حادثہ اس وقت پیش آیا جب ان کی کار رام گنگا ندی پر نامکمل پل سے نیچے گر گئی۔یہ نوجوان گوگل میپس کی ذریعے راستہ تلاش کر رہے تھے اور پل کی نامکمل حالت سے لا علم تھے۔
تینوں نوجوان، جو بدایون سے فرید پور جا رہے تھے،مبینہ طور پر ایک نامکمل پل پر چڑھ گئے اور تیز رفتاری کے باعث گاڑی آگے بڑھ کر پل کے کنارے سے دریا میں جا گری۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ پل پر کسی قسم کے بیریئرز، وارنگ سائن یا رکاوٹیں نہیں لگائی گئیں تھیں، جبکہ صبح کی وقت دھند بھی حادثے کی ممکنہ وجہ بنی۔
پولیس کی جانب سے محکمہ تعمیرات عامہ کے چار افسران اور گوگل میپس کے ریجنل مینجر کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ان پر یہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ سرکاری افسران نے پل پر ضروری حفاظتی اقدامات کے بورڈز نصب نہیں کیے تھے۔ایف آئی آر میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ گوگل میپس پر راستہ مکمل ہموار دکھایا گیا، جس نے حادثے میں کردار ادا کیا
گوگل کے ترجمان نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ حکام کے ساتھ تحقیقات میں مکمل تعاون کریں گے۔ تاہم، پولیس نے تصدیق نہیں کی کہ حادثے کے وقت کون سی نیویگیشن ایپ استعمال ہو رہی تھی۔
رام گنگا پل کا ایک حصہ 2022 میں سیلاب کے دوران تباہ ہو گیا تھا، اور اس کے بعد سے زیر تعمیر تھا۔ بدایوں اور برج کارپوریشن کو تمام سڑکوں اور پلوں کی جانچ کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ نیویگیشن پلیٹ فارمز عام طور پر تیسرے فریق کی معلومات پر انحصار کرتے ہیں، اور اگر حادثہ غلط ڈیٹا کی وجہ سے ہو تو پلیٹ فارم کو ذمہ دار ٹھہرانا پیچیدہ ہو سکتا ہے۔ تاہم، پل کی حفاظت یقینی بنانا انتظامیہ کی ذمہ داری تھی۔
سوشل میڈیا پر عوام نے حادثے کو انتظامیہ کی غفلت قرار دیا۔ لوگوں نے سوال اٹھایا کہ پل پر رکاوٹیں کیوں نہیں تھیں اور ڈائیورژن کا نشان کیوں نصب نہیں کیا گیا؟
حادثے نے حفاظتی اقدامات کی کمی اور نیویگیشن سسٹمز پر انحصار کے مسائل کو اجاگر کر دیا ہے۔