اسرائیلی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسماعیل ہنیہ کے بعد حماس کی قیادت سنبھالنے والے یحییٰ سنوار کو بھی ایک حملے میں قتل کردیا گیا ہے۔
یحییٰ سنوار 1962 میں غزہ پٹی کے شہر خان یونس میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک متوسط فلسطینی خاندان سے تھا۔ انھوں نے بچپن ہی سے اسرائیل کے خلاف فلسطینی جدوجہد میں حصہ لیا تھا۔
یحییٰ سنوار نے حماس کے بانی شیخ احمد یاسین کی رہنمائی میں 1980 کی دہائی میں حماس میں شمولیت اختیار کی، وہ جلد ہی تنظیم کے اندرونی سیکیورٹی یونٹ کے سربراہ بن گئے تھے۔
یہ یونٹ اسرائیلی حکام کےلیے جاسوسی کرنے والوں کی نشاندہی کرنے اور انھیں سزا دینے کا کام کرتا تھا۔
یحییٰ سنوار کو 1988 میں اسرائیل نے گرفتار کیا اور متعدد قتل کے الزامات میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ انہوں نے اسرائیل کی جیلوں میں تقریباً 22 سال گزارے۔
انہیں 2011 میں ایک اسرائیلی فوجی گیلاد شالیت کے بدلے میں ہزار سے زائد فلسطینی قیدیوں کے ساتھ رہا کیا گیا۔
7 اکتوبر 2023 میں اسرائیل کے خلاف حملوں کے بعد یحییٰ سنوار زیر زمین چلے گئے اور ان کی تلاش اسرائیل کےلیے ایک اولین ترجیح بن گئی۔
دو ماہ قبل ایران کے دار الحکومت تہران میں ایک حملے کے نتیجے میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد یحیی سنوار کو حماس کا نیا سرباراہ چُنا گیا تھا۔
اسرائیلی فوجی ذرائع کے مطابق وہ آج شمالی غزہ میں ایک حملے کی نتیجے میں جاں بحق ہوگئے ہیں تاہم حماس کے ذرائع نے ابھی تک ان کی موت کی تصدیق نہیں کی۔