پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف منگل سے دو روزہ سرکاری دورے پر سعودی عرب روانہ ہوگئے ہیں، جہاں وہ ریاض میں ہونے والی فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو (FII) کانفرنس میں شرکت کریں گے۔
کانفرنس کا پس منظر
یہ کانفرنس 2017 میں شروع کی گئی تھی جو کہ اب عالمی سطح پر سرمایہ کاری کے مواقع تلاش کرنے اور پائیدار ترقی کی حکمت عملیوں پر غور کے لیے ایک نمایاں پلیٹ فارم بن چکی ہے۔
رواں سال کانفرنس 29 سے 31 اکتوبر تک جاری رہے گی اور اس کا موضوع ہے: "آج کی سرمایہ کاری، کل کی تشکیل۔”
اس ایونٹ میں دنیا بھر کے سرمایہ کار، رہنما، اور پالیسی ساز شرکت کریں گے تاکہ سرمایہ کاری کے ذریعے معاشی ترقی اور خوشحالی کو فروغ دیا جا سکے۔
وزیراعظم کی ملاقاتیں اور ایجنڈا
دورے کے دوران، وزیراعظم شہباز شریف سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور دیگر اعلیٰ سعودی حکام سے ملاقاتیں کریں گے۔
ان ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط کرنے پر بات چیت ہوگی، جس میں خاص طور پر معیشت، توانائی، اور دفاع کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر توجہ دی جائے گی۔
یہ دورہ وزیراعظم کو کانفرنس میں موجود عالمی کاروباری شخصیات اور پالیسی سازوں سے روابط استوار کرنے کا بھی موقع فراہم کرے گا، جو پاکستان کے لیے مزید سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کر سکتا ہے۔
پاکستان اور سعودی عرب کے باہمی تعلقات
پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان بہت قریبی اقتصادی، دفاعی، اور ثقافتی تعلقات قائم ہیں۔ سعودی عرب میں 27 لاکھ سے زائد پاکستانی مقیم ہیں، اور یہ مملکت پاکستان کے لیے ترسیلات زر کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔
سعودی زر مبادلہ پاکستان کی ملکی معیشت کو سہارا دینے میں کلیدی کردار ادا کرتا ہے۔
دو ہفتے قبل سال سعودی عرب نے پاکستان کے لیے 5 ارب ڈالر کے سرمایہ کاری پیکیج کو تیز رفتاری سے نافذ کرنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید فروغ دے گا۔
گزشتہ ملاقات اور علاقائی امور
یہ دورہ اپریل میں ہونے والی ایک ملاقات کے بعد ہو رہا ہے، جب شہباز شریف اور سعودی ولی عہد نے ریاض میں ورلڈ اکنامک فورم کے ایک خصوصی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔
اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے باہمی تعلقات اور علاقائی مسائل، بشمول غزہ کے تنازع، پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان کے لیے نہ صرف اقتصادی تعاون کو بڑھانے کا موقع ہے بلکہ عالمی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کی کوششوں کا بھی حصہ ہے۔
جو ملک کو موجودہ معاشی بحران سے نکالنے میں مدد دے سکتی ہیں۔