ریاض میں ہونے والی عرب اسلامی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ ہمارے لیے سب سے پہلے اور سب سے اہم معاملہ یہ ہے کہ ہم کسی طرح غزہ کے مظلوم و معصوم بچوں اور خواتین تک انسانی امداد کو پہنچائیں۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ انسانی امداد کو روکنا بدترین ظلم ہے۔ ہمیں فلسطین کی غیر مشروط امداد اور حمایت کو بہر صورت یقینی بنانا ہوگا۔ اس وقت تک کی صورتحال کسی طور پر اطمینان بخش نہیں ہے۔ موجودہ صورتحال بہت بڑے انسانی المیے کی نشاندہی کر رہی ہے۔
اسرائیلی افواج کے پاس اس وقت بہت خطرناک اسلحہ ہے۔ انسانیت کے لیے کیسے ممکن ہے کہ وہ اپنی آنکھیں بند کرلے۔ یہ انسانی نسل کشی ہے۔ اس پر خاموشی بہت بڑا جرم ہے۔ ہم بالکل خاموش نہیں رہیں گے۔ اس تباہی اور بربادی کو نسل کشی سے کم کوئی نام نہیں دیا جا سکتا۔
پاکستانی وزیر اعظم نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی دنیا کو اسرائیلی مظالم رکوانے کے لیے اپنا سنجیدہ کردار ادا کرنا چاہیے۔ ہم بہر صورت جو کرسکتے ہیں وہ ہمیں فوری طور پر کرنا چاہیے۔ اسرائیل نے مظالم کی وہ تاریخ رقم کردی ہے جس کی مثال نہیں ملتی۔
میاں شہباز شریف نے خادم الحرمین الشریفین اور سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے ہمیشہ کی طرح اس حساس معاملے پر امت کی قیادت کرتے ہوئے اس معاملے کو ہر جگہ کو اُٹھایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سعودی قیادت امت مسلمہ کے لیے اللہ تعالی کی نعمت ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم سعودی موقف کی تائید کرتے ہیں کہ فلسطین کو 1967ء کی پوزیش پر آزاد کیا جائے اور اسے مستقل حیثیت کے ساتھ تسلیم کیا جائے۔ اور اس کا دار الحکومت مشرقی بیت المقدس ہونا چاہیے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کرتے ہوئے وہاں انسانی امداد بحال کی جائے۔