یہ 23 ستمبر 2024 کی خوبصورت شام تھی۔ جب اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں سعودی عرب کا یوم الوطنی منایا جا رہا تھا۔ ہر طرف کلمہ طیبہ والے سبز پرچموں اور سفید لباسوں والے موحدین کی بہار آئی ہوئی تھی۔
سرینا ہوٹل میں داخل ہوتے ہی میری نظر پاکستان میں تعینات سعودی سفیر جناب نواف بن سعید المالکی پر پڑی جو نہ صرف خود انتظامی امور کا جائزہ لے رہے تھے بلکہ انتظامات میں خود بڑھ چڑھ کر حصہ بھی لے رہے تھے۔
کچھ عرصہ پہلے معروف کالم نگار اسد اللہ غالب نے لکھا تھا کہ جب تک اسلام آباد میں یہ سفیر (نواف بن سعید المالکی) موجود ہیں، تب تک پاکستان اور سعودی عرب کے حالات کبھی خراب نہیں ہوسکتے۔
سعودی سفیر کو خود انتظامات میں حصہ لیتے دیکھ کر مجھے ان کے شکریہ ادا کرنے کے لیے الفاظ نہیں مل رہے۔ اللہ تعالیٰ انھیں شاندار حسن ضیافت پر جزائے خیر عطا فرمائے۔
تمام سعودی جو اسلام آباد میں مقیم ہیں اور ان کے چھوٹے چھوٹے بچے اپنے مخصوص لباس زیب تن کیے ہوئے تقریب میں شریک ہو رہے تھے۔
میں جب ہال میں داخل ہوا تو سعودی عرب کے ملی نغموں کا شور برپا تھا، میں بے دھیانی میں کھڑا ہوگیا، یوں محسوس ہوا جیسے میرے پیچھے کوئی حافظ کھڑا ہے اور قرآن مجید پڑھ رہا ہے۔ یعنی منزل دہرا رہا ہے۔ پلٹ کر دیکھا تو علامہ ابتسام الہٰی ظہیر میرے پیچھے کھڑے تیز تیز قرآن کریم پڑھ رہے تھے۔
ان سے کافی وقت بعد ملاقات ہوئی، گلے لگایا، حال احوال کیے۔انھیں اس قدر شور و غل میں قرآن کریم پڑھتے دیکھ کر ان کا احترام دل میں اور بھی بڑھ گیا۔
تقریب میں صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری، وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز صاحبہ، جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، مرکزی جمعیت اہل حدیث کے امیر سینیٹر پروفیسر ساجد میر،
پی ٹی آئی کے چئیرمن گوہر خان، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب خان، جمعیت اہلحدیث پاکستان کے صدر علامہ ہشام الٰہی ظہیر، پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین مولانا طاہر اشرفی، چاروں صوبوں کے گورنر، وفاقی اور صوبائی وزراء سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے خواتین و حضرات نے شرکت کی۔
گویا اسلام آباد میں منائے جانے والے سعودی یوم الوطنی کی تقریب میں پاکستان کے تمام صوبوں کی حکومتوں کے سربراہان اور تمام سیاسی و مذہبی پارٹیوں کے قائدین موجود تھے۔
تقریب میں، اولمپک کھیلوں میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والے ارشد ندیم کو بھی خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا۔ ارشد ندیم کو سعودی سفیر نے خصوصی انعام سے نوازا اور اعزازی میڈل پہنایا۔
جب ارشد ندیم سفیر محترم سے اپنا انعام وصول کر رہے تھے، اس دوران ہالز میں لگی بڑی اسکرینوں پر ارشد ندیم کی جیت پر بنائی گئی ڈاکیومنٹری بھی دکھائی گئی۔
سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ سعودی دوست اپنا یوم الوطنی سیلیبریٹ کر رہے ہیں یا پاکستان کے اعزازات پر خوش ہو رہے ہیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں تعینات سعودی سفیر جناب نواف بن سعید المالکی نے صدر پاکستان اور تمام معزز مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا اور بعد میں کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کا رشتہ لازوال ہے، دونوں ملکوں کے حکمران اور عوام ایک دوسرے سے ایمان اور نظریے کی بنیاد پر محبت کرتے ہیں۔
تقریب سے پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کیا۔
وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف اقوام متحدہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک میں موجود ہیں، اس لیے وہ خود اس تقریب میں شرکت نہیں کر سکے۔
انھوں نے اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ پاکستان کا بچہ بچہ سعودی عرب سے محبت کرتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ہم خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود کے وژن 2030 کو خطے کے لیے گیم چینجر منصوبہ سمجھتے ہیں۔
صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے دیرینہ تعلقات کو سراہتے ہوئے انھیں مزید بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
انھوں نے پاکستان کے ساتھ ہر مشکل وقت میں کھڑا ہونے پر سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود اور ان کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔
بعد ازاں صدر مملکت جناب آصف علی زرداری، وزیر اعلیٰ پنجاب محترمہ مریم نواز، سعودی سفیر جناب نواف بن سعید المالکی اور اسٹیج پر موجود دیگر مہمانان گرامی نے سعودی یوم الوطنی کا کیک کاٹا اور سعودی حکمرانوں اور عوام کو ان کے قومی دن کی مبارکباد پیش کی۔
تقریب کے اختتام پر شرکاء کے لیے بہترین کھانے کا اہتمام بھی کیا گیا تھا۔
تقریب میں ہر شعبے سے وابستہ افراد شریک تھے۔ یہ پہلے کی بہ نسبت ایک بہترین اور مربوط پروگرام تھا۔
سعودی فورسز کے پاکستان میں زیر تربیت فوجی دستوں نے بھی خصوصی طور پر کاکول اکیڈمی سے، سرینا ہوٹل اسلام آباد پہنچ کر تقریب میں شرکت کی۔
شاندار تقریب کے انعقاد پر سعودی سفارت خانے کا سارا سٹاف مبارکباد کا مستحق ہے۔